ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت علامہ سےّد احمد حسن سنبھلی چشتی رحمة اللہ علیہ ) حرمت ِصدقہ اہل ِبیت ِنبوی ۖ : (٤٦) اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَخْرَجَ تَمْرَةً مِّنْ تَمَرِ الصَّدَقَةِ مِنْ فَمِ الْحَسَنِ اَوِ الْحُسَیْنِ وَقَالَ اَمَا عَلِمْتَ اَنَّ اٰلَ مُحَمَّدٍ لَایَأْکُلُوْنَ الصَّدَقَةَ (رواہ البخاری وفی لفظ مسلم اِنَّا لَاتَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ )۔ جناب رسول اللہ ۖ نے نکالا ایک چھوہارا صدقے کے چھوہاروں میں سے حضرت امام حسن یا حضرت امام حسین کے منہ مبارک سے اور فرمایا کیا تجھے معلوم نہیں کہ آلِ محمد ۖ صدقہ نہیں کھاتے (یعنی اُن کو صدقہ کھانا حرام ہے)۔ اور بخاری کی روایت یہ بھی ہے کہ فرمایا رسول اللہ ۖ نے ہم اہل بیت کو صدقہ حلال نہیں کذا فی فتح القدیر اور حدیث ٥٥ جو اِس مضمون کے متعلق ہے اور آگے آوے گی اُس کا ترجمہ یہ ہے کہ فرمایا رسولِ مقبول ۖ نے بے شبہ یہ صدقہ سوائے اِس کے نہیں کہ میل کچیل لوگوں کا ہے اور بے شبہ وہ (صدقہ) حلال نہیں محمد ۖ کو اور نہ آلِ محمد ۖ کو۔ یہ مسلم کی روایت ہے اور میل کچیل ہونا بھی علت ہے حرمت کی۔ چنانچہ یہ روایت مسلم کی تصریح کرتی ہے۔ اور جن لوگوں پر صدقہ حرام ہے وہ لوگ اَولادِ بنی ہاشم ہیں سوائے اَولادِ ابولہب کے، چنانچہ کتب ِفقہ میں تفصیل مذکور ہے۔ جاننا چاہیے کہ اہل ِبیت ِنبوت کو حق تعالیٰ نے ایک بزرگی یہ بھی عطا فرمائی ہے کہ صدقہ جو لوگوں کا میل کچیل ہے اُن پر حرام فرمادیا تاکہ وہ پاک صاف رہیں اور اِس میل کچیل کے خراب اثر سے محفوظ رہیں