ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) جہاد میں مارے جانے والے تین طرح کے لوگ : عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدِ السُّلَمِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اَلْقَتْلٰی ثَلٰثَة مُّؤْمِن جَاھَدَ بِنَفْسِہ وَمَالِہ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَاِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتّٰی یُقْتَلَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہِ فَذَالِکَ الشَّھِیْدُ الْمُمْتَحَنُ فِیْ خَیْمَةِ اللّٰہِ تَحْتَ عَرْشِہ لَایَفْضُلُہُ النَّبِیُّوْنَ اِلَّا بِدَرَجَةِ النُّبُوَّةِ وَمُؤْمِن خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَیِّئًا جَاھَدَ بِنَفْسِہ وَمَالِہ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتّٰی یُقْتَلَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہِ مُمَصْمِصَة مَحَتْ ذُنوُبَہ وَخَطَایَاہُ اِنَّ السَّیْفَ مَحَّآئ لِّلْخَطَایَا وَاُدْخِلَ مِنْ اَیِّ اَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَآئَ ، وَمُنَافِق جَاھَدَ بِنَفْسِہ وَمَالِہ فَاِذَا لَقِیَ الْعَدُوَّ قَاتَلَ حَتّٰی یُقْتَلَ فَذَالِکَ فِی النَّارِ اِنَّ السَّیْفَ لَایَمْحُو النِّفَاقَ ۔ (دارمی بحوالہ مشکٰوة ص ٣٣٦) حضرت عتبہ بن عبد السلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : جہاد میں مارے جانے والے لوگ تین طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک تو وہ مومن کامل جس نے اللہ کی راہ میں اپنی جان و مال کے ذریعہ جہاد کیا پھر جب دُشمن سے اُس کی مڈبھیڑ ہوئی تو وہ (پوری شجاعت وبہادری کے ساتھ) لڑا یہاں تک کہ مارا گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کے بارے میں فرمایا