ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
یہودی خباثتیں ( تحریر : فلسطینی مفکر عبد اللہ التل ، ترجمہ و تلخیص : مولانا سےّد سلمان حسینی ندوی ) یہودیوں کی خونخواری : یہودیوں کا ایک دینی و مذہبی رواج ہے جس کی تفصیلات رونگٹے کھڑے کردینے والی ہیں۔ وہ ہر سال اپنے ایسٹر (Easter) تہوار کے موقع پر کسی بھی غیر یہودی بچہ، جوان یا کسی بھی شخص کو مارکر اُس کا تازہ خون نکال کر تہوار کی روٹی تیار کرنے کے لیے آٹا اُس سے گوندھتے ہیں اور اُسے کھاکر تہوار مناتے ہیں۔ آپ اِس کو سن کر حیران و ششد ہوجائیں گے لیکن یہ ایک تاریخی اور ثابت شدہ حقیقت ہے اور اِسی مجرمانہ عادت کے انکشاف کی بناء پر مختلف دَوروں میں اِن کو یورپ اور ایشیاء کے ملکوں سے بڑی نفرت اور بے دردی سے نکالا گیا۔ وہ اِس سلسلہ میں اپنے جس قانون پر عمل کرتے ہیں، اُسے ''اکسوتاریک'' (EKSOTERIK) کہا جاتا ہے اور کچھ اعمال سحر اور شعبدہ بازی سے متعلق ہیں، اُسے ''اسوتاریک'' (ESOTERIK) کہتے ہیں۔ انہیں خود اِس کا اعتراف ہے۔ قدیم زمانہ سے یہودی جادوگر اور شعبدہ باز اپنے مذہبی مراسم اور سفلی عملیات کے لیے انسانی خون استعمال کرتے رہے ہیں۔ اِس کا ذکر تورات میں بھی موجود ہے۔ سفر اشعیاء اصحاح ٥٧ میں ہے : ''اے جادوگرنی کی اولاد، فاسق اور زانی عورت کی ذریت، اِدھر آئو۔ تم کس کا مذاق اُڑاتے ہو، کس کے سامنے منہ کھولتے ہو اور زبان نکالتے ہو، تم گناہ زادے ہو، جھوٹ و فریب کی نسل ہو۔ ہر سرسبز درخت کے نیچے تم بتوں کی طرف لپکتے ہو وادیوں میں اور قلعوں کے دروازوں پر بچوں کو قتل کرتے ہو۔'' یہودی مؤرخ ''برنارڈ لازار'' (BERNARD LAZARE) نے اپنی کتاب ''سامی مخالف''(L'ANTISEMITISME) میں لکھا ہے کہ بچوں کو ذبح کرنے کی عادت یہودی جادوگروں نے بچوں کا خون استعمال کرنے کے لیے شروع کی۔ وہ کہتا ہے :