Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007

اكستان

25 - 64
میں سچ کہتا ہوں کہ بعضی عورتیں مردوں سے بھی زیادہ مضبوط ہوتی ہیں۔ اِس لیے جو عورتیں یہ کہتی ہیں کہ ہم مجبور ہیں، جو خاوند لاتا ہے وہ کھانا پڑتا ہے، یہ اُن کے لچر بہانے ہیں۔ اگر یہ زیور اور کپڑے کی فرمائش نہ کیا کریں تو بہت سے مرد تو خود ہی رشوت سے توبہ کرلیں اور اگر کوئی پھر بھی لے تو عورتیں ہمت کرکے اُن سے کہہ دیں کہ ہمارے پاس رشوت کا مال نہ لانا۔ صرف حلال تنخواہ کا روپیہ لانا ورنہ آخرت میں ہم تمہارے دامن گیر ہوں گے۔ دیکھئے پھر مردوں کی کتنی جلدی اِصلاح ہوتی ہے۔ (اَسباب الغفلة  ص ٣٩٥) 
چند اللہ کی بندیوں کی حالت  : 
 حضرت مولانا گنگوہی کی صاحبزادی کا جب نکاح ہوا تو اُن کے خاوند مولوی ابراہیم صاحب     کے یہاں بالائی آمدنی میں کچھ احتیاط نہ تھی۔ حضرت کی صاحبزادی نے پہلے ہی دن اُن سے صاف کہہ دیا   کہ میں تمہارے گھر میں اُس وقت تک کھانا نہ کھائوں گی جب تک بالائی آمدنی سے تم توبہ نہ کروگے۔ غرض  اِن اللہ کی بندی نے جاتے ہی خاوند سے توبہ کرائی اور عہد لیا کہ آئندہ سے کبھی رشوت نہ لی جائے۔ 
حضرت گنگوہی کی صاحبزادی بہت زاہدہ تھیں۔ یہ اُن کا زہد ہی تو ہے کہ پہلے ہی دن خاوند کو   رشوت سے روک دیا حالانکہ اُس وقت عورت کو روپیہ کا لالچ ہوا کرتا ہے خصوصًا اُسکو جسے ماں باپ کے یہاں سے بھی رئیسانہ زیور کپڑا نہ دیا گیا ہو مگر اِسکے باوجود اُنکو دُنیا کی بالکل حرص نہ ہوئی بلکہ دین کا خیال غالب ہوا۔ 
 اِسی طرح کاندھلہ میں ایک بی بی تھیں۔ اُن کے خاوند تحصیل دار تھے جن کے متعلق آب کاری کا انتظام تھا (وہ بھی رشوت وغیرہ لیتے تھے)۔ اُن بی بی نے اپنے خاوند کی آمدنی کو ہاتھ تک نہیں لگایا، نہ اُس  سے زیور بنایا اور نہ کپڑا، اور کمال یہ کیا کہ ملازمت کے مقام پر رہنے کے زمانہ میں غلہ اور نمک اور ہر چیز   اپنے میکہ سے منگاتی تھیں اور شرافت یہ کہ شوہر کو اطلاع تک نہیں کی کہ اُن کو کہیں رنج نہ ہو۔ 
 ہمارے یہاں ایک کاندھلہ کی بی بی تھیں۔ اُن کے شوہر کے یہاں کچھ زمین رہن تھی جس کی   آمدنی وہ اپنے خرچ میں لاتے تھے مگر اُن کی بیوی نے رہن (گروی) کی آمدنی سے ایک دانہ بھی نہ کھایا۔ 
 میں نے اپنے خاندان کے بزرگوں سے سنا ہے کہ میری والدہ مرحومہ نے سارا زیور اُتار کر والد صاحب کے سامنے پھینک دیا تھا اور یہ فرمایا تھا کہ یا تو اِس کی زکوٰة دو ورنہ اِس کو اپنے پاس رکھو میں نہ     پہنوں گی۔ آخر مجبور ہوکر والد صاحب نے سب کی زکوٰة دی، تب وہ زیور پہنا گیا ۔(  باقی صفحہ  ٣٠  )
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درسِ حدیث 5 1
4 اپنا خلیفہ حتمی طور پر نامزد نہ فرمانے کی حکمت : 5 3
5 دارُالخلافہ کے لوگ جو فیصلہ دیں وہ سب قبول کرلیتے تھے : 6 3
6 آجکل بھی ایسا ہی ہوتا ہے : 6 3
7 برطانیہ میں آج تک بادشاہت ہے : 6 3
8 نبی علیہ السلام کے جانشین کے بارے میں مشاورت : 7 3
9 حضرت ابوبکر کا حاضرین سے خطاب : 7 3
10 اپنے لیے عہدہ ناپسند : 7 3
11 رجم کے بارے میں خصوصی ہدایت : 8 3
12 حدیث بیان کرنے میں سب صحابہ سچے ہیں : 9 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 10 13
15 سیاسیات : 10 13
16 .اہم خطوط اور مضامین 15 1
17 آغاز دَورِ فتن 15 16
18 صلاح ِخواتین 24 1
19 شوہر سے متعلق عورتوں کی کوتاہیاں 24 18
20 عورتوں کی زبردست کوتاہی : 24 18
21 .اگر عورتیں چاہیں تو مرد پکے دیندار بن جائیں : 24 18
22 چند اللہ کی بندیوں کی حالت : 25 18
23 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 26 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 26 23
26 شکایت و ہدایت : 29 1
27 شہاد ت صدام حسین 30 1
28 یہودی خباثتیں 31 1
29 یہودیوں کی خونخواری : 31 28
30 گلدستہ ٔ احادیث 35 1
31 جہاد میں مارے جانے والے تین طرح کے لوگ : 35 30
32 اہل بیت کو خاص طور پر تین باتوں کا حکم : 37 30
33 ماہِ صفرکے احکام اور جاہلانہ خیالات 39 1
34 ماہِ صفر ......اسلام کا دُوسرا مہینہ : 39 33
35 ''صفر''کے معنٰی : 39 33
36 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 39 33
37 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 39 33
38 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 40 33
39 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 42 33
40 ماہِ صفر کے آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 43 33
41 بسنت کا تہوار 49 1
42 عید بسنت : 49 41
43 وفیات 53 1
44 ( نکاح کا بیان ) 54 1
45 جن لوگوں سے نکاح کرنا حرام ہے : 54 1
46 -1 قرابت : 54 1
47 عالمی خبریں 56 1
48 اخبار الجامعہ 58 1
Flag Counter