ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
رجم کے بارے میں خصوصی ہدایت : اسی میں انہوں نے سخت ہدایات دیں کہ دیکھو رجم کا حکم آیا ہے اور اِس طرح اُترا ہے۔ مجھے اندیشہ ہے کہیں ایسے نہ ہوجائے کہ کوئی کہے یہ رجم قرآنِ پاک میں نہیں آیا ہے۔ رسول اللہ ۖ نے رجم کیا ہے میں نے بھی رجم کیا ہے۔ اور وہ کہتے تھے کہ میں یہ آیت بڑھادیتا حاشیہ میں لیکن لوگ سمجھتے قرآنِ پاک میں اضافہ کردیا ہے کیونکہ پہلے یہ قرآن کا جز تھی بعد میں (تلاوت کے اعتبار سے)جز نہیں رہی حکم رہ گیا یعنی منسوخ التلاوت ہوگئی منسوخ الحکم نہیں ہوئی۔ تو میں بڑھادیتا اِس کو لیکن یہ کہ مناسب نہیں۔ بس قرآن میں تلاوت میں جتنا آتا ہے وہی رکھا جائے۔ اُس وقت کے قرآنی نسخہ میں یہ بھی نہیں لکھا تھا کہ یہ منزل ہے، یہ رکوع ہے،بس سُورتیں تھیں اور بسم اللہ الرحمن الرحیم سے سورتوں کے درمیان فصل تھا تو حضرت ابوبکر نے یہ تقریر فرمائی۔ تو حضرت عمر کہتے ہیں کہ مجھے بس اتنی بات پسند نہیں آئی کہ میرا نام جو اُنہوں نے لیا باقی سب چیزیں مجھ سے بہترتھیں۔ پھر میں نے کہا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کرو اور میں نے ہاتھ بڑھایا لیکن مجھ سے بھی پہلے ایک اَنصاری نے ہاتھ بڑھالیا حالانکہ اَنصاری جو تھے وہ چاہتے تھے کہ اِنہی میں سے کوئی امیر ہو لیکن اُن کی بے نفسی کا اندازہ کیجیے کہ جب انہوں نے ابو بکر کی تقریر سنی اور حضرت عمر نے یہ بات کہی تو اَنصار نے تمام چیزوں سے رجوع کرلیا۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے بھی آگے اُس اَنصاری نے ہاتھ بڑھالیا۔ یہ ازالة الخفاء میں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نے واقعہ نقل کیا ہے کہ اُس انصاری نے میرے سے پہلے بیعت کی ہے پھر میں نے کی ہے۔ حالانکہ پہلے پہل میں بڑھارہا تھا ہاتھ، تو یہ بیعت ہوگئی۔ بعد میں مسجد میں آکر بیعت ِعامہ ہوئی۔ اَب دارُالخلافہ جسے بنالے وہ امیر ہوگیا، اُس کے بعد جو نہ مانے تو وہ امیر کے خلاف چل رہا ہے، وہ باغی ہے۔ تو رسول اللہ ۖ اِرشاد فرماتے ہیں کہ اگر میں بنادیتا امیر اور تم اُس کے خلاف کرتے تو تم پر عذاب ِ الٰہی نازل ہوتا۔ تو اِس واسطے میں نامزد کسی کو نہیں کرتا۔ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے یہاں یہی طریقہ پسند ہے کہ لوگوں کی رغبت دیکھی جائے کہ وہ کس کو پسند کرتے ہیں۔ جسے وہ پسند کرتے ہوں اُسے امیر بنادیا جائے وہی خلیفہ ہے وقت کا۔ تو یہ ایک طریقہ ہے جس کو اَب بڑھاکر ووٹنگ بنالیا گیا اور یہ اَب ممکن بھی ہے کیونکہ ذرائع مواصلات بہت بڑھ گئے ہیں۔ ایک دن میں ہر جگہ انتخابات ہوسکتے ہیں۔ صدارت کا اگر براہِ راست عوام انتخاب کریں تو یہ بھی ممکن ہے۔ تو اِس میں اِرشاد ہورہا ہے یہ وَلٰکِنْ مَا حَدَّثَکُمْ