ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابو الحسن صاحب بارہ بنکوی ) سیاسیات : ٭ نہ معلوم میں کب چُھوٹوں اور پھر کتنے دِنوں آزاد رہ سکوں۔ ہندوستان کا معاملہ نازک تر ہوتا جارہا ہے مگر پھر بھی اِتنا ضرور عرض کرتا ہوں کہ مولوی شبیر احمد صاحب اور مولوی مرتضٰی حسن صاحب کو اپنے سے جدا نہ ہونے دیجیے، اِسلام کی خیر اِسی میں ہے۔ ٭ میرے ساتھ منتقمانہ جذبات چاروں طرف سے کھیلیں گے اور کھیل رہے ہیں۔ مگر آپ حضرات کیوں چَنے کے ساتھ پسیں۔ مُجھ پردیسی، کمزور اور نالائق کو تو نہایت آسانی سے دُودھ کی مکھی کی طرح نکالا اور ناک کی مکھی کی طرح اُڑادیا جاسکتا ہے خصوصًا جبکہ بہت سے قلوب میں زخم اور آنکھوں میں میرا وجود خار ہو۔ ٭ ہم کو اللہ تعالیٰ نے دربارِ رشیدی اور امدادی قدس اللہ اسرار ہما تک پہنچایا ہے۔ ہم اِن کے طریقے پر انشاء اللہ مرمٹیں گے خواہ ذلت ہو یا عزت اور تکلیف ہو یا راحت، کوئی دوست رہے یا دُشمن بنے۔ ہماری یہی دُعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جن بزرگوں کی جوتیاں عطاء فرمائی ہیں اُن ہی کے نقش قدم پر چلائے اور مارے، آمین۔ ہم کو دارُالعلوم سے نکالا جائے ہم خوش ہیں۔ رزق کا کفیل دارُالعلوم نہیں اللہ تعالیٰ ہے۔ رُوکھی سوکھی کہیں نہ کہیں سے دے گا۔ گورنمنٹ مجھ کو مسلمانانِ ہند میں اپنا سب سے بڑا دُشمن سمجھتی ہے۔ ٭ جو حضرات کہتے ہیں کہ ہم نے ایسا انتظام کردیا ہے کہ حضرت مولانا اپنی قید کی مدت پوری کرکے بھی آزاد نہ ہوں گے۔ تو آپ حضرات کو اِس پر خوش ہونا چاہیے۔ حضرت شیخ الہند علیہ الرحمہ کے ساتھ بھی ایسا ہوا تھا۔ میں تو اُنہی کا ناکارہ اور نالائق غلام ہوں۔ اگر ایسے معاملات رُونما ہورہے ہیں تو شکر کی بات ہے۔ کیا تعجب ہے کہ کہیں وہی اِنقلاب پیش آئے جو حضرت رحمة اللہ علیہ کی مخالفت اور ایذاء رسانی