ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
شہاد ت صدام حسین تضمین بر مصرع فیض احمد فیض ''جس دَھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے '' جرأت سے ذرا گردن کو کٹا ، بزدل کو ندامت رہتی ہے کر خوف ِ خدا، مت موت سے ڈر، یہ موت تو آخر آنی ہے کر شوق شہادت کا پیدا، تب جان امانت رہتی ہے صدام کی جرأت کو دیکھو ، کس شان سے مقتل میں آیا ہو بندہ کیسا بھی گندا ، پر خوں کی نجابت رہتی ہے اِس دَور میں بھی اِس بندے میں اَسلاف کا پرتو باقی تھا ہو موتی گرچہ کیچڑ میں پر دمک سلامت رہتی ہے جب موت بلانے آئی تھی ، تب کلمۂ طیب لب پر تھا ترے خاص دُلارے بندوں کے ہونٹوں پہ صداقت رہتی ہے صدام بھی تیرا بندہ تھا ، جس جرأت سے وہ دَار چڑھا اِس دَورِ حزیں میں اَے مولا، یاد اُس کی شہادت رہتی ہے اے مردِ مسلماں غور سے سن ، ہے دَور صلیبی جنگوں کا سب کفر ہوا ہے یکجا اب ، مسلم سے عداوت رہتی ہے تو شیرِ خدا کا وارِث ہے ، باطل کے مقابل مت جھکنا میدانِ وَغا میں رہنے سے ، ایماں کی حرارت رہتی ہے کر میرے خدا دُشمن کو فنا ، ایوبی پھر کر ہم کو عطا آزاد ہو بیت ِ قدس تیرا ، اب دل میں یہ حسرت رہتی ہے افضل کی یہی تجھ سے ہے دُعا ، کر مرگ ِشہادت اُس کو عطا جب موت ہے بستر پر آتی ، تب دل میں خجالت رہتی ہے