ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٢٦ قسط : ٢ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم آغاز دَورِ فتن عبد اللہ بن عامر بن کریز۔ عثمان بن اروٰی بنت ِکریز۔ یہ دونوں حضرات کی قرابت ہے ۔جب یہ پیدا ہوئے تو اِنہیں جناب رسول اللہ ۖ کی خدمت میں لایا گیا تو آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ یہ ہمارے مشابہ ہے '' ھٰذَا یَشْبَھُنَا ''۔آپ نے اپنا لعابِ دہن مبارک اِن کے منہ میں ڈالا تو یہ چوستے گئے اور رسول اللہ ۖ ڈالتے گئے۔ آپ نے اِرشاد فرمایا '' اِنَّہ لَمُسْقی'' اِسے سیراب کیا جائے گا۔ عبد اللہ جہاں بھی پانی نکالنا چاہتے تھے نکل آتا تھا۔ اِن ہی نے نہر جاری کرائی تھی جسے'' نہر ابن عامر'' کہا جاتا ہے۔ اِنہوں نے پورا خراسان سجستان اور کرمان فتح کیا حتی کہ عزہ کے کنارے تک پہنچ گئے۔ ان ہی کے دَورِ اَمارت میں یزدجرد جو آخری شاہ فارس تھا ،قتل ہوا۔ اِنہوں نے فتح خراسان کے لشکر میں نیشاپور سے احرام باندھا جس پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اِنہیں ملامت بھی کی۔ یہ اِس علاقہ سے جو مال غنیمت لے کر مدینہ پہنچے، وہ سب قریش اور انصار میں تقسیم کردیا۔ میدانِ عرفات میں انہوں نے پانی کے حوض بنوائے اور عرفات کے لیے نہر کھدوائی۔ جنگ جمل میں یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ تھے پھر یکسو ہوگئے۔ صفین میں شرکت ہی نہیں کی۔ (تہذیب التہذیب ج ٥ ص ٢٧٢۔ ٢٧٣)