ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
صلاح ِخواتین شوہر سے متعلق عورتوں کی کوتاہیاں ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتوں کی زبردست کوتاہی : دینی حقوق میں ایک کوتاہی عورتیں یہ کرتی ہیں کہ مرد کو جہنم کی آگ سے بچانے کا اہتمام نہیں کرتیں۔ یعنی اِس کی کچھ پرواہ نہیں کرتیں کہ مرد ہمارے واسطے حلال و حرام میں مبتلا ہے اور کمانے میں رشوت وغیرہ سے (پرہیز) نہیں کرتا تو اُس کو سمجھائیں کہ تم حرام آمدنی مت لیا کرو، ہم حلال ہی میں اپنا گزر کرلیں گے۔ اِسی طرح اگر مرد نماز نہ پڑھتا ہو تو اُس کو بالکل نصیحت نہیں کرتیں حالانکہ اپنی غرض کے لیے اُس سے سب کچھ کرالیتی ہیں۔ اگر عورت مرد کو دیندار بنانا چاہے تو کچھ مشکل نہیں مگر اِس کے لیے ضرورت ہے کہ پہلے تم خود دیندار بنو۔ نماز اور روزہ کی پابندی کرو پھر مرد کو نصیحت کرو تو انشاء اللہ اثر ہوگا۔ مگر بعضی عورتیں دینداری پر آتی ہیں تو یہ طریقہ اختیار کرلیتی ہیں کہ تسبیح اور مصلّٰی لے کر بیٹھ گئیں اور گھر (کے کام اور شوہر کی خدمت) کو مامائوں پر ڈال دیتی ہیں۔ یہ طریقہ اچھا نہیں ہے کیونکہ گھر کی نگرانی اور شوہر کے مال کی حفاظت و خدمت عورت کے ذمّہ فرض ہے۔ اور جب فرض میں خلل آگیا تو یہ نفلیں اور تسبیح کیا کام دیں گی۔ اس لیے دینداری میں اِتنا غلو بھی نہ کرو کہ گھر کی خبر ہی نہ لو۔ نماز روزہ اِس طرح کرو کہ اِس کے ساتھ گھر اور شوہر کا بھی پورا حق ادا کرو۔ (حقوق البیت ص ٥٤) اگر عورتیں چاہیں تو مرد پکے دیندار بن جائیں : اگر عورتیں ہمت سے کام لیں تو بہت جلد خرابیاں زائل ہوسکتی ہیں اور اگر زائل نہ ہوں تو کم ضرور ہوجائیں گی۔ کیونکہ مرد زیادہ تر مال کے گناہ میں (مثلاً سود، رشوت وغیرہ میں) عورتوں ہی کی وجہ سے مبتلا ہوتے ہیں۔ اگر یہ ذرا ہمت کرکے زیور اور لباس کی فرمائش کم کردیں اور مردوں سے کہہ دیں کہ ہماری وجہ سے حرام کمائی میں مبتلا نہ ہونا تو بہت کچھ اِصلاح ہوجائے۔