ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
مدینہ پہنچے، یہاں اہل مدینہ دو تہوار منایا کرتے تھے، ان میں کھیل تماشے کیا کرتے تھے، آپ ۖنے اُن سے پوچھا کہ یہ تہوار جو تم مناتے ہو اِن کی حقیقت کیا ہے؟ اُنہوں نے عرض کیا کہ ہم جاہلیت میں یہ تہوار منایا کرتے تھے، آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے اِن دو تہواروں کے بدلے میں اِن سے بہتر دو دِن تمہارے لیے مقرر کیے ہیں اور وہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن ہیں۔ (ابوداو'د)اس روایت میں بتایا کہ مسلمانوں کو اُن تہواروں سے روک دیا گیا جو زمانہ جاہلیت میں وہ منایا کرتے تھے۔ (٢) صحیح بخاری شریف کی روایت ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی اُس کا حشر اُسی قوم کے ساتھ ہوگا۔ اِس حدیث کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ اِس ہند ووانہ رسم کو نہ صرف خود چھوڑیں بلکہ اِس کی ڈٹ کر مخالفت بھی کریں۔ (٣) صحیح بخاری شریف ہی کی ایک دوسری روایت ہے جس میں حضرت نبی اکرم ۖ نے یہود و نصاریٰ کی مخالفت کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اِن کی مخالفت کرو، ڈاڑھیاں بڑھائو اور مونچھیں چھوٹی کرو، جب یہود و نصاریٰ کی مخالفت کا حکم دیا گیا تو اِس میں یہی حکمت کار فرما تھی کہ مسلمان اُن کے ساتھ مشابہت نہ رکھیں بلکہ مسلمان کو اُن سے ممتاز اور علیحدہ رہنا چاہیے، یہود کی طرح ہنود کی رسم بد کو بھی بیخ و بن سے اُکھاڑ پھینکنا چاہیے۔ (٤) مسلم شریف کی ایک روایت میں مسلمانوں کو اہل کتاب کے ساتھ معمولی سی مشابہت رکھنے سے بھی روک دیا گیا ہے، عمرو بن العاص روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں کے درمیان فرق سحری کھانا ہے، اہل کتاب دن رات کا روزہ رکھتے ہیں، سحری نہیں کھاتے، اس لیے فرمایا گیا کہ تم سحری کھایا کرو۔ (٥) حضرت نبی اکرم ۖ نے اِرشاد فرمایا پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت سمجھو، جوانی کو بڑھاپے سے پہلے، صحت کو بیماری سے پہلے، مالداری کو فقیری سے پہلے، فراغت کو مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو موت سے پہلے۔ (مشکوٰة شریف) اس مقام پر فراغت کو مشغولیت سے پہلے غنیمت سمجھنے کا حکم دیا گیا۔ اِس فراغت کو غنیمت سمجھنے کا مطلب اپنے کو ہر دم یادِ خدا میں مشغول رکھنا ہے، لہو و لعب اور پتنگ بازی میں اِس فراغت کا استعمال وقت