ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! موجودہ حکومت کے زمانہ میں پورا ملک بالعموم پنجاب اور اُس کا سب سے بڑا شہر لاہور بالخصوص جرائم قتل و غارت گری اور ڈاکوں کی بُری طرح سے لپیٹ میں آیا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں ہر طرف بداَمنی اور بے راہ رَوی کا دَور دورہ ہے۔ پولیس جرائم پر قابو پانے کے بجائے مُجرموں کی سرپرستی کرتی ہے اور عدالتوں سے عوام کو فوری اِنصاف نہیں ملتا، اگر ملتا بھی ہے تو بہت تاخیر سے اور وہ بھی قیمتًا جبکہ مفت اور فوری اِنصاف مہیا کرنا ریاست کی ذمّہ داری ہے۔ رعیت کو مسلسل اُس کے اِس فطری حق سے محروم رکھنے کے بھیانک نتائج سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں۔ ایک عام اور شریف انسان کی سوچ منفی رُخ اختیار کرتی چلی جارہی ہے۔ وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگیا ہے کہ اپنی آبرو اور دیگر حقوق کی حفاظت یا اُن کا حصول خود اُس کی اپنی ذمّہ داری ہے اور اِدارے اُس کے حقوق کے قانونی غاصب ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے اَخبارات میں جب ایسی خبریں آئیں کہ فلاں جگہ ڈی آئی جی قتل کردیا گیا یا فلاں پولیس اَفسر مارا گیا یا فلاں فوجی اَفسر کے گھر ڈاکہ پڑگیا یا فلاں حکومتی عہدہ دار اغوا کرلیا گیا یا فلاں جج کے ساتھ یہ حادثہ پیش آگیا تو عوام الناس میں اِن خبروں پر بجائے تشویش یا ہمدردی کے خوشی و مسرت کے تاثرات دیکھنے میں آئے۔ وہ ایسے خوش ہوئے جیسے اُن کا ذاتی دُشمن ٹھکانے لگادیا گیا ہو اور