Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007

اكستان

6 - 64
میں کسی کا نام لے کر مقرر کردُوں کہ فلاں ہوگا میرے بعد اور تم اُس کی نافرمانی کرو اُس کا کہا نہ مانو تو تم پر عذاب آجائے گا۔ اِس لیے بہتر صورت یہی ہے کہ میں کسی کو نامزد نہ کروں تم خود ہی چن لو، انتخاب کرلو اُس کا۔ 
دارُالخلافہ کے لوگ جو فیصلہ دیں وہ سب قبول کرلیتے تھے  : 
تو اُس زمانے میں ہر جگہ کا ایک دستور تھا کہ دارُالخلافہ جو ہوتا تھا وہ ہی جسے خلیفہ بنادے وہ بن جاتا تھا۔ کیونکہ ہر جگہ سے تو رائے لی ہی نہیں جاسکتی تھی یہ ممکن نہیں تھا اور خلیفہ بنانے میں اتنی سوچ بچار کی جائے کہ تاخیر ہوجائے یہ بھی ٹھیک نہیں۔ خلیفۂ وقت کا انتخاب تو فوری ہوتا ہے۔ خلیفۂ وقت کے انتخاب کے بعد دُوسرا درجہ یہ ہوتا ہے کہ آس پاس کے دُور دراز کے جو گورنر ہیں اُن کو لکھ دیا جاتا ہے کہ ہم نے فلاں کو خلیفہ بنالیا ہے۔ 
آجکل بھی ایسا ہی ہوتا ہے  :  
اور اَب بھی ایسے ہی ہوتا ہے۔ یہ آپ کو یاد ہوگا جب یہ انقلاب آیا، ضیاء صاحب آئے تو ہمیں پتا  ہی نہیں چلا شام تک کہ ہوا کیا ہے؟ خبروں میں صبح کو آیا کہ اِنقلاب آگیا ہے اور فوج نے اِقتدار سنبھال لیا ہے۔ شام کو جب تقریر اُنہوں نے کی تو پتا چلا کہ یہ فلاں صاحب ہیں جنہوں نے اِقتدار سنبھال لیا ہے ورنہ یہی تردُّد تھا کہ اگر کسی چھوٹے آدمی نے اقتدار سنبھالا ہے تو فوج میں گڑبڑ ہوگی، لڑائی ہوگی۔ تو اصل میں دارُالخلافہ جو ہے اُس کو اہمیت حاصل ہے اِس لحاظ سے کہ وہاں امیر کا اِنتخاب ہوا کرتا ہے۔ تو اَب وہ دَور تو نہیں رہا اَب انتخابات ہوتے ہیں۔ پھر آتا ہے وزیر اعظم اور صدر۔ کہیں صدر نہیں ہے بادشاہ ہے صدر کے درجہ کا۔ بادشاہت فیل ہو بالکل ہی کنڈم ہوجائے یہ تو اَب تک بھی نہیں ہے۔ رُوس کا بھی ظہور ہوگیا، جمہوریت بھی ہوگئی، پارلیمانی نظام بھی ہوگیا، سب کچھ ہوگیا۔ زمانہ ترقی کرکے کہیں کا کہیں پہنچ گیا۔ 
برطانیہ میں آج تک بادشاہت ہے  : 
 مگر بادشاہت کا وجود اَب بھی ہے، برطانیہ میں ہے۔ وہ صدر کے درجہ میں ہے۔ وہ بات نہیں رہی کہ جو چاہے کرے، انتخابات ہوں گے، چُنا جائے گا لوگوں کو بھی اور وہ چنیں گے اپنے مختارِ کار شخص کو جسے   وزیر اعظم کہا جائے گا ، بادشاہ اپنی جگہ ایسے ہے جیسے صدرِ مملکت۔ شدید ضرورت کے وقت وہ استعمال کرتا ہے اپنے اختیارات کو۔ تو رسول اللہ  ۖ  نے دارُالخلافہ پر چھوڑدیا گویا وہ جسے منتخب کریں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درسِ حدیث 5 1
4 اپنا خلیفہ حتمی طور پر نامزد نہ فرمانے کی حکمت : 5 3
5 دارُالخلافہ کے لوگ جو فیصلہ دیں وہ سب قبول کرلیتے تھے : 6 3
6 آجکل بھی ایسا ہی ہوتا ہے : 6 3
7 برطانیہ میں آج تک بادشاہت ہے : 6 3
8 نبی علیہ السلام کے جانشین کے بارے میں مشاورت : 7 3
9 حضرت ابوبکر کا حاضرین سے خطاب : 7 3
10 اپنے لیے عہدہ ناپسند : 7 3
11 رجم کے بارے میں خصوصی ہدایت : 8 3
12 حدیث بیان کرنے میں سب صحابہ سچے ہیں : 9 3
13 ملفوظات شیخ الاسلام 10 1
14 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 10 13
15 سیاسیات : 10 13
16 .اہم خطوط اور مضامین 15 1
17 آغاز دَورِ فتن 15 16
18 صلاح ِخواتین 24 1
19 شوہر سے متعلق عورتوں کی کوتاہیاں 24 18
20 عورتوں کی زبردست کوتاہی : 24 18
21 .اگر عورتیں چاہیں تو مرد پکے دیندار بن جائیں : 24 18
22 چند اللہ کی بندیوں کی حالت : 25 18
23 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 26 1
25 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 26 23
26 شکایت و ہدایت : 29 1
27 شہاد ت صدام حسین 30 1
28 یہودی خباثتیں 31 1
29 یہودیوں کی خونخواری : 31 28
30 گلدستہ ٔ احادیث 35 1
31 جہاد میں مارے جانے والے تین طرح کے لوگ : 35 30
32 اہل بیت کو خاص طور پر تین باتوں کا حکم : 37 30
33 ماہِ صفرکے احکام اور جاہلانہ خیالات 39 1
34 ماہِ صفر ......اسلام کا دُوسرا مہینہ : 39 33
35 ''صفر''کے معنٰی : 39 33
36 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 39 33
37 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 39 33
38 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 40 33
39 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 42 33
40 ماہِ صفر کے آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 43 33
41 بسنت کا تہوار 49 1
42 عید بسنت : 49 41
43 وفیات 53 1
44 ( نکاح کا بیان ) 54 1
45 جن لوگوں سے نکاح کرنا حرام ہے : 54 1
46 -1 قرابت : 54 1
47 عالمی خبریں 56 1
48 اخبار الجامعہ 58 1
Flag Counter