ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
ور آفتیں نازل ہونے والا سمجھتے ہیں اور اِسی وجہ سے اِس مہینہ میں خوشی کی بہت سی چیزوں( مثلاً شادی بیاہ وغیرہ کی تقریبات ) کو منحوس یا معیوب سمجھتے ہیں جبکہ اسلامی اعتبار سے اِس مہینہ سے کوئی نحوست وابستہ نہیں اوراِسی وجہ سے احادیث ِمبارکہ میں اِس مہینہ کے ساتھ نحوست وابستہ ہونے کی سختی کے ساتھ تردید کی گئی ہے ۔اس لیے صفر کے ساتھ'' مظفر'' یا ''خیر '' کا لفظ لگا کر ''صفرالمظفر''یا ''صفر الخیر''کہا جاتا ہے تاکہ اِس کو منحوس اور شروآفت والا مہینہ نہ سمجھا جائے بلکہ کامیابی والا اوربامراد نیز خیر کا مہینہ سمجھا جائے اوراس مہینے میں انجام دئیے جانیوالے کاموں کو نامراد اورمنحوس سمجھنے کا تصور اور نظریہ ذہنوں سے نکل جائے۔ ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : جیسا کہ پہلے گزر چکا کہ زمانۂ جاہلیت میں ماہِ صفر کے متعلق بکثرت مصیبتیں اور بلائیں نازل ہونے کا اعتقادرکھا جاتا تھا۔اورآج مذہبی لوگوں نے بھی اس مہینہ کو مصیبتوں اورآفتوں سے بھرپور قرار دیا ہے حتی کہ لاکھوں کے حساب سے آفات اوربلیات کے نازل ہونے کی تعدادبھی نقل کردی ہے اوراسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ (نعوذ باللہ)جلیل القدر انبیاء علہیم الصلٰوة السلام کو بھی اس مہینہ میں مبتلائِ مصیبت ہونا قرار دیا ہے اورپھر خود ہی اُنہوں نے اِن مصیبتوں سے بچنے کے طریقے بھی ذکر کردئیے ہیں ۔ یہ سب من گھڑت اور اپنی طرف سے بنائی ہوئی باتیں ہیں جن کی قرآن وحدیث ، صحابہ وتابعین ، ائمہ مجتہدین اورسلفِ صالحین میں سے کسی سے بھی کوئی صحیح سند نہیں کیونکہ قرآن وسنت کی رُو سے بنیادی طورپر خود نحوست اوراِس مہینہ میں مصیبتوں اورآفتوں کا نازل ہونا ہی باطل ہے بلکہ یہ جاہلیت کا ایجاد کردہ نظریہ ہے تواِس پر جو بنیاد بھی رکھی جائے گی وہ یقینا باطل اورغلط ہی ہوگی ۔ رحمتِ عالم ۖ نے اپنے صاف اورواضح اِرشادات کے ذریعے زمانۂ جاہلیت کے توہمات اور قیامت تک پیدا ہونیوالے تمام باطل خیالات اورصفر کے متعلق وجود میں آنے والے تمام نظریات کی تردید اورنفی فرمادی ہے اوراِس کے ساتھ ساتھ زمانۂ جاہلیت میں جن جن طریقوں سے نحوست ، بدفالی اوربدشگونی لی جاتی تھی اُن سب کی بھی مکمل طورپر نفی اورتمام مسلمانوں کو اِس قسم کے توہمات سے بچنے کی تاکید فرمادی ہے بلکہ وہ تمام اوہام وخرافات جن سے عرب کے مشرکین لرزہ براندام رہتے تھے اورجن کو وہ بذاتِ خود دُنیا کے نظام پر اثر ڈالنے والے اور دُنیا کے حالات کو بدلنے والے سمجھتے تھے ،آنحضرت ۖ نے اُن کا طلسم توڑ دیا اور اعلان فرمایا کہ اِن کی کوئی اصل نہیں۔