ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
کہ یہ وہ شہید ہے جس کو (جہاد کی مشقتوں اور مصائب پر صبر کرنے کی آزمائش میں) مبتلا کیا گیا۔ یہ شہید (آخرت میں) عرش الٰہی کے نیچے اللہ کے خیمہ میں ہوگا (یعنی اُس کو اللہ تعالیٰ کا کمالِ قرب اور اُس کے حضور میں خاص درجہ حاصل ہوگا) اور انبیاء اُس سے صرف درجۂ نبوت میں زیادہ ہوں گے۔ دوسرا شخص وہ مؤمن ہے جس کے اعمال ملے جلے ہوں کہ اُس نے کچھ نیک عمل کیے ہوں اور کچھ بُرے عمل، اُس نے اپنی جان و مال کے ساتھ خدا کی راہ میں جہاد کیا۔ پھر جب دُشمن سے اُس کی مڈبھیڑ ہوئی تو وہ (پوری بہادری و شجاعت کے ساتھ) لڑا یہاں تک کہ مارا گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس کے بارہ میں فرمایا اِس کی شہادت پاک کرنے والی ہے جس نے اِس کے گناہوں کو مٹادیا ہے اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ تلوار خطائوں کو بہت زیادہ مٹانے والی ہے۔ یہ وہ شہید ہے کہ جس دروازہ سے جانا چاہے گا جنت میں داخل کیا جائے گا۔ اور تیسرا شخص منافق ہے کہ (اگرچہ) اِس نے بھی اپنی جان و مال کے ساتھ جہاد کیا اور جب دُشمن سے اُس کی مڈبھیڑ ہوئی تو خوب لڑا یہاں تک کہ مارا گیا لیکن یہ شخص دوزخ میں جائے گا کیونکہ تلوا ر نفاق کو نہیں مٹاتی۔'' ایک تیر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ اَبِیْ حُسَیْنٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : اِنَّ اللّٰہَ لَیُدْخِلُ بِالسَّھْمِ الْوَاحِدِ ثَلٰثَةَ نِ الْجَنَّةَ صَانِعَہ یَحْتَسِبُ فِیْ صَنْعَتِہِ الْخَیْرَ وَالرَّامِیَ بِہ وَالْمُمِدَّ بِہ ۔ (ترمذی ج١ص٢١٣ ، باب ماجاء فی فضل الرمی فی سبیل اللّٰہ ، مشکٰوة ص ٣٣٧) حضرت عبد اللہ بن عبد الرحمن سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ (کل قیامت کے دن) ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل