ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
فرق نہیں ہے۔ یہ قتل شرعی طریقہ پر ہونا چاہیے۔ جو لوگ یہودی مذہب اور یہودی قانون کو نہیں مانتے اُنہیں خدائے اعظم کے حضور بھینٹ چڑھادینا چاہیے۔'' ١ سررچرڈ برٹن (Sir Richard Burton) جنہوں نے (تلمود اور غیر یہودیوں کے بارے میں اس کا موقف) کے موضوع پر اپنا حاصل مطالعہ اپنی کتاب (یہودی، روشنی اور اسلام) میں پیش کیا ہے۔ اس کتاب کے ایڈیشن ١٨٩٨ ء میں صفحہ ٧٣ پر لکھتے ہیں : ''یہودی عقائد کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ غیر یہودی درندہ صفت جانور ہیں۔ اِن کے حقوق کھیتوں میں چرنے والے جانوروں سے زیادہ نہیں ہیں''۔ ٢ یہی مصنف صفحہ ٨١ پر لکھتا ہے : ''تلمود کہتی ہے کہ ہمارے ہاں خدا کو راضی کرنے کے دو موقعے خون بہانے کے ہیں۔ ایک موقع انسانی خون کی گُندھی ہوئی روٹیوں کی عید کا موقع، دوسرا ہمارے بچوں کے ختنہ کا موقع۔'' یہودیوں کے ہاں دو تہوار ایسے ہیں جن میں انسانی خون میںگُندھے ہوئے آٹے کی روٹی کھائی جاتی ہے : ١۔ پوریم تہوار (PURIM) دوسرا فصح تہوار (PASSOVER) پہلا تہوار ہر سال مارچ میں ہوتا ہے۔ دوسرا تہوار عیسائیوں کے EASTER تہوار کے موقع پر اپریل میں ہوتا ہے۔ ٣ ''پوریم'' تہوار میں بالغ جوانوں کو بھینٹ چڑھایا جاتا ہے۔ قربان شدہ جوان کا خون لے کر اُس سے تہوار کی روٹی پکتی ہے اور بقیہ خون اگلے سال کے لیے سُکھاکر رکھ لیا جاتا ہے اور فصح تہوار میں وہ بچے بھینٹ ١ یہودیوں کا رواج ِقتل از آرنلڈ لیز لندن ١٩٣٨ء ٢ یہودیوں کا رواج ِقتل از آرنلڈ لیز لندن ١٩٣٨ء ۔ ٣ پوریم تہوار توراة میں مذکور ''استیر'' نامی حسین خاتون کی طرف منسوب ہے۔ اُس نے شاہ ایران کو اِس پر آمادہ کیا تھا کہ وہ یہودیوں کو اِس کی اجازت دے کہ وہ اُس کے وزیر ہامان کو ماریں کیونکہ وہ یہودیوں کو مارنا چاہتا تھا، پھر انہوں نے ہامان اور اُس کی قوم کے ہزاروں مردوں، عورتوں اور بچوں کو مارا۔ یہودی اِس تہوار میں اُس خاتون ''استیر'' اور ایرانیوں کے خلاف اپنے قتل عام کو یاد کرتے ہیں۔