ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
''انسانی خون کے واقعات، قوم میں معروف ہیں۔ یہ قصہ کہانی نہیں ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ یہودی نوجوان جادو اور شعبدہ سے بڑی دلچسپی رکھتے ہیں۔ تلمود میں جادو اور شیطانوں کا تذکرہ بڑے پُر اسرار انداز میں کیا گیا ہے۔ یہ بات اُن کے ہاں بالکل طبعی ہے کہ مذہبی رسومات میں خون کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اِس کا امکان ہے کہ یہودی جادوگروں نے غیر یہودی بچوں کو اُن کے خون کا استعمال کرنے کے لیے ذبح کیا ہو، یہ واقعات اِسی بنیاد پر مبنی ہیں۔'' ١ کیتو (KITTO) اپنی کتاب ''مجموعہ کتاب مقدس'' اشاعت ١٨٩٥ء میں لکھتا ہے : ''اُن کی محرابیں خون سے لت پت ہیں جو عہد ِابراہیمی سے مملکت ِاسرائیل و یہودا کے دَور تک بہائے گئے۔'' ڈورسن (G.A.DORSEN) اپنی کتاب ''تہذیب'' (CIVILIZATION) میں لکھتا ہے : ''شہر قدس میں اُن کے عبادت خانے بڑے مہیب اور خوفناک ہیں۔ ہندو جادوگروں سے بھی بڑھ کر، یہی وہ جگہیں ہیں جہاں انسان بھینٹ چڑھائے جاتے ہیں''۔ یہودی انسائیکلوپیڈیا جلد ٨ ص : ٦٥٣، اشاعت ١٩٠٤ء میں لکھا گیا ہے : ''حکماء نے جو بنیاد فراہم کی ہے وہ انسانی قربانیوں کی ہے۔ جو خدا ''یہوہ'' ''انسانوں کے بادشاہ'' کی خدمت میں پیش کی جاتی ہیں اور جو یہودی بادشاہت کے آخری دَور سے شروع ہوئیں۔ ٢ جرمن ڈاکٹر اَریک بیسکوف نے(Dr.ERICH BISCHOFF)جو یہودی تعلیمات و قوانین کے مطالعہ و تحقیق کے اسپیشلسٹ ہیں۔ ایک یہودی مصنف کی کتاب THKUME ZOHAR سے نقل کیا ہے : ''دین و مذہب کا یہ حکم ہے کہ غیروں کو قتل کیا جائے۔ اُن کے اور جانوروں کے درمیان