ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
ہوئی، حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی؟ وہ اُن آٹھ حضرات میں سے ایک ہیں جنہوں نے اسلام قبول کرنے میں سبقت کی، عشرہ مبشرہ میں داخل ہیں، اصحابِ شوریٰ میں ہیں (جنہیں حضرت عمر نے اپنی وفات کے وقت اگلے خلیفہ کے انتخاب کے لیے نامزد کیا تھا کہ اِن چھ حضرات میں سے جو مبشرین بالجنہ ہیں کسی ایک کا انتخاب کرلیا جائے۔ عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد اور حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہم آپ ہی نے حضرت عثمان کا انتخاب کیا تھا) ۔ ایک دفعہ کسی بات پر حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے حضرت خالد بن الولید رضی اللہ عنہ کی تکرار ہوگئی۔ جناب رسول اللہ ۖ کو معلوم ہوا تو آپ نے حضرت خالد بن الولید رضی اللہ عنہ اور دُوسرے بعد میں اسلام قبول کرنے والے صحابہ کو ہدایت فرمائی اور اِن سابقین کا درجہ بتلایا۔ اِرشاد ہوا : لَا تَسُبُّوْا اَصْحَابِیْ فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ لَوْاَنْفَقَ اَحَدُکُمْ مِثْلَ اُحُدٍ ذَھَبًا مَابَلَغَ مُدَّ اَحَدِ ھِمْ وَلَانَصِیْفَہ۔ میرے صحابہ کو برا مت کہو۔ قسم اُس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کردے تو خدا کے نزدیک اُن کے ایک مُدّ کی برابر کیا اُس کے نصف کی برابر بھی نہیں پہنچے گا۔ عرب میں مُد ساڑھے سٹرسٹھ تولے کا پیمانہ تھا۔ چار مُد کا ایک صاع ہوتا تھا۔ اِسی سال حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی۔(البدایہ ج ٧ ص ١٦٣ ،١٦٤) حبیب بن مسلمہ فہری قرشی ہیں۔ اُن کے صحابی ہونے نہ ہونے میں اختلاف ہے۔ واقدی کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ کی وفات کے وقت یہ بارہ سال کے تھے۔ اہل مدینہ کہتے ہیں کہ اِنہوں نے جناب رسول اللہ ۖ سے حدیث نہیں سنی اور اہل شام کہتے ہیں سنی ہے۔ مکحول فرماتے ہیں میں نے فقہاء سے دریافت کیا کہ کیا حبیب صحابی تھے تو وہ اِس بارے میں کچھ نہ بتاسکے۔ پھر میں نے اُن کی قوم کے لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ صحابی تھے۔ (تہذیب التہذیب ج ٢ ص ١٩١) سلمان بن ربیعہ باہلی ہیں۔ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہا جاتا ہے کہ یہ صحابی تھے۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عمر سے اِن کی روایات ہیں۔ ابوحاتم اور عقیلی نے