ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
اجازت ہی نہ تھی۔ اگر انہوں نے شادی نہ کی ہوتی تو قصر ہی فرماتے۔ مسلک حنفی کی مہتم بالشان کتاب مبسوط میں بھی یہی لکھا ہے کہ حضرت عثمان کے قصر کرنے کی وجہ یہ تھی کہ مکی عورت سے شادی کرلی تھی۔ پھر حضرت ابن مسعود اِس گفتگو کے بعد حضرت عثمان کے پیچھے چار رکعت ہی پڑھتے رہے۔ ابن اثیر نے الکامل میں لکھا ہے اور حضرت شاہ صاحب نے ازالة الخفاء میں بحوالہ امام شافعی یہ روایت دی ہے (ج ٢ ص ٢٤٦)۔ ٭ ٣٠ ھ سعید بن العاص نے طبرستان فتح کیا۔ اِس لشکر میں حضرت حسن، حضرت حسین، عبد اللہ بن عمر، عبد اللہ بن زبیر، عبد اللہ بن جعفر، عبد اللہ بن عباس اور حذیفہ بن الیمان اور بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم شامل تھے۔ یہ لشکر متعدد شہروں سے گذرا۔ وہ سب بڑی بڑی رقوم جزیہ پر صلح کرتے گئے حتی کہ جرجان پہنچے وہاں جنگ ہوئی اور اِتنی شدید ہوئی کہ اِن حضرات کو صلوٰة خوف پڑھنی پڑی۔ سعید بن العاص نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ ۖ نے یہ نماز کیسے پڑھائی تھی پھر اِس طرح انہوں نے پڑھائی۔ پھر اِس قلعہ والے دشمنوں نے امان چاہی۔ (پھر کچھ ہی عرصہ بعد جزیہ دینے سے انکار کرکے بغاوت کردی)۔ (البدایہ ج ٧ ص ١٥٤) سعید بن العاص صحابی ہیں۔ جناب رسول اللہ ۖ کی زیارت سے مشرف ہوئے ہیں۔ نہایت فصیح اللسان تھے اور قدرتی طور پر لہجہ میں جناب رسول اللہ ۖ سے مشابہت تھی۔ صفین کے موقع پر یہ لڑائی میں شریک نہیں ہوئے، الگ رہے۔ (تہذیب التہذیب ج ٤ ص ٥٠) اِسی سال حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ولید بن عقبہ کو کوفہ سے معزول فرمایا۔ مدینہ شریف بلالیا اور مدینہ سے سعید بن العاص کو اِن کی جگہ گورنر بناکر بھیج دیا جس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے کوفہ میںفجر کی نماز نشہ کی حالت میں پڑھائی ،اِس پر انہیں مدینہ بلایا گیا اور حد لگائی گئی۔ ولید بن عقبہ یا کسی بھی ایسے شخص سے جب کوئی غلطی ہوئی یا اُس کے ساتھ حسن سلوک کیا گیا کہ جسے جناب رسول اللہ ۖ کے زمانہ میں برا کہا گیا تھا۔ تو اُس کی برائی کو بہت اُچھا لایا گیا۔ ولید کے بارے میں بھی اِنْ جَآئَ کُمْ فَاسِق بِنَبَائٍ کا لفظ آیا تھا۔ (سورۂ حجرات پ ٢٦) اِس لیے اِن کے اِس واقعہ پر مدینہ شریف میں بھی اور ہر جگہ لوگ کچھ جلد بازی کرنے لگے۔