ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
البدایہ میں ہے کہ یزدجرد کرمان سے شکست کھاکر بھاگا۔ وہ'' مَرْو '' جانا چاہتا تھا کہ راستہ میں ایک گائوں میں اُسے کسی نے مارڈالا۔ اُس نے بیس سال حکومت کی تھی اور یہ اہل فارس کا دُنیا میں آخری بادشاہ تھا۔ (ج ٧ ص ١٥٨۔١٥٩) ابن عامر نے مرو، طالقان، فاریاب، جوزجان، طخارستان فتح کیا۔ مرو کے لیے انہوں نے حضرت احنف بن قیس (جلیل القدر تابعی) کو بھیجا۔ انہوں نے فتح کرکے اقرع بن حابس کو جوزجان فتح کرنے کے لیے آگے بھیجا۔ اس میں بہت سے بہادر مسلمان شہید ہوئے پھر احنف خود بلخ کی طرف بڑھے اُسے فتح کیا۔ پھر سردی کی شدت کی وجہ سے آگے نہیں گئے۔ موسمِ سرما گذارکر عامر کے پاس واپس آئے۔ عامر سے لوگوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھوں فارس، کرمان، سجستان اور خراسان کا آباد علاقہ فتح کرایا، اتنی فتوحات کسی کو میسر نہیں آئیں۔ اِس پر اُنہوں نے شکر کے لیے بیت اللہ کا احرام باندھا۔ (البدایہ ج ٧ ص ١٦٠) اِنہوں نے ان کے احرام اور فتوحات کی تکمیل ٣٢ ھ میں ذکر کی ہے۔ (البدایہ ج ٧ ص ١٦٠) عبد اللہ بن حازم نے خراسان کے عامل عبد اللہ بن عامر کو معزول کردیا لیکن ان ہی دِنوں کفار کی طرف سے زبردست حملہ ہوا۔ وہ چالیس ہزار کا لشکر لائے۔ عبد اللہ بن حازم کے پاس صرف چار ہزار کا لشکر تھا لیکن اِنہوں نے نہایت عمدہ جنگی تدبیر سے کام لے کر دشمن کو زبردست شکست دی۔ (البدایہ ج ٧ ص ١٦١) اِن کی صلاحیتیں اِس لیے ذکر کررہا ہوں کہ یہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر اُن کی تقرری کے بارے میں اعتراض کا جواب ہیں۔ ٭ ٢٨ ھ میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے بحری جہاد کرکے قبرص کا جزیرہ فتح کیا۔ اس میں اِن کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن سعد بھی اپنے لشکر سمیت شریک ہوئے۔ انہوں نے سات ہزار دینار سالانہ جزیہ پر صلح کی۔ اِسی سال حبیب بن مسلمہ نے سُوریہ کے علاقہ پر جو اَرضِ رُوم کہلاتی ہے حملہ کیا اور سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے نائلہ بنت الفرافصہ سے نکاح کیا، وہ عیسائی تھیں۔ رُخصتی سے پہلے مسلمان ہوگئیں۔ اِسی سال حضرت عثمان نے مدینہ شریف میں ''زورائ'' نامی مکان بنایا۔ ٭ ٢٩ ھ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو بصرہ سے معزول فرماکر وہاں عبد اللہ بن عامر بن کریز بن ربیعہ کو عامل مقرر فرمادیا۔ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے