ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2007 |
اكستان |
|
جگہ دینے کی کوشش کررہے ہیں تو بگڑ کر کہا کہ ''وہ پولٹیکل وعدے تھے'' علاوہ اِس کے اور متعدد اعمال خلافِ اعلان و عہود کیے جن کی بنا پر سخت مایوسی ہوئی اور بجز علیحدگی اور کوئی صورت سمجھ میں نہ آسکی۔ انہوں نے مرکزی اسمبلی میں شریعت بل پاس نہ ہونے دیا۔ قاضی بل کی سخت مخالفت کی۔ انفساخِ نکاح کے متعلق غیر مسلم حاکم کی شرط کو قبول کرلیا۔ آرمی بل پاس کیا ،وغیرہ وغیرہ۔ الحاصل ایسے معاملات اُس دس سالہ مدت میں کیے جن سے ہمیں یقین ہوگیا کہ یہ حضرات مسلمان اور ملک کی مصالح کیلیے نہیں بلکہ سرمایہ داروں، رُجعت پسندوں، جاہ پرستوں کیساتھ ہمدردی اور تعاون کرنے والے ہیں اور اِسی کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے بھی یار و مدد گار ہیں اور حسب تصریحات مینو فسٹو گورنمنٹ بھی ان کی حامی ہے۔ اب آپ ہی غور فرمائیں کہ اُن کے ساتھ رہنا اور اُن کی مدد کرنا کس طرح جائز ہے؟ ٭ نوجوان طلبہ کو اپنی تعلیمات کو پورا کرنا چاہیے۔ ایام طالب علمی میں کسی عملی سیاست میں حصہ نہ لینا چاہیے۔ ہاں اَوقاتِ فارغہ میں علمی سیاست میں حصہ لینا صحیح اور دُرست ہے۔ ٭ یقینا فتنہ خاکساری بہت بڑا فتنہ ہے جو عسکریت کے رُوپ کی بنا ء پر قلوب کو جذب کرتا ہے اور اُن میں انگریزی غلامی کا زہر حلول کرتا ہے۔ اُس کے سامنے کوئی نصب العین موجود نہیں ہے جس پر اعتماد کیا جائے، اِس کے مٹانے میں جس قدر بھی حصہ لیا جائے از بس ضروری ہے۔ (جاری ہے) جامعہ مدنیہ جدید کے فوری توجہ طلب ترجیحی اُمور (١) مسجد حامد کی تکمیل(٢) طلباء کے لیے دارالاقامہ (ہوسٹل) اور درسگاہیں(٣) کتب خانہ اور کتابیں (٤) پانی کی ٹنکی ثواب جاریہ کے لیے سبقت لینے والوں کے لیے زیادہ اجر ہے (ادارہ)