ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007 |
اكستان |
|
کہ میں اِن سے اِن صاحب کے بارے میں جو نبی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، سوالات کروں گا۔ جواب دینے میں غلط بیانی کریں تو تم فورًا اِن کو جھٹلادینا۔ یہاں بادشاہ رُوم کے اہم اور دِل چسپ سوالات اور ابوسفیان کے جوابات کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں ١ سوال : وہ تم میں نسب کے اعتبار سے کیسے ہیں ؟ جواب : وہ ہم میں بہت عالی نسب ہیں۔ سوال : اُن سے پہلے اِس طرح کا دعویٰ تم میں کسی نے کبھی کیا تھا؟ جواب : نہیں۔ سوال : کیا اُن کے آبائو واجداد میں کوئی بادشاہ گزرا ہے؟ جواب : نہیں۔ سوال : کیا اُن کے پیروکار (زیادہ تر)لوگوں کے چوہدری (رؤساء اور وڈیرے) ہیں یا کمزور لوگ؟ جواب : (زیادہ تر) کمزور۔ سوال : کیا اُن میں (روز بروز) اِضافہ ہورہا ہے یا کم ہورہے ہیں؟ جواب : بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ سوال : اُن کے دین میں داخل ہونے کے بعد اُن کے دین سے بد دل ہوکر کوئی مرتد ہوا ہے؟ جواب : نہیں۔ سوال : اُن کے دعوائے نبوت سے پہلے تم نے اُن پر کبھی جھوٹ کا الزام دھرا ؟ جواب : نہیں۔ سوال : کبھی بدعہدی کی؟ جواب : نہیں۔ (مگر) اَب ہمارا اُن سے ایک عرصہ تک (اَمن کا) معاہدہ ہے۔ معلوم نہیں اِس میں وہ کیا کرتے ہیں۔ (ابوسفیان کہتے ہیں کہ نبی علیہ السلام کے خلاف اِتنی بات کہنے کے علاوہ اور کوئی بات کہنے کا موقع نہ ملا؟ ) ١ بخاری شریف ص ٤ ، ٤١٢ ، ٦٥٣