Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007

اكستان

37 - 64
اتصال پر ہے۔ پھر خواہ تخت و زمین پر بیٹھے ہوں یا کرسی پر یا کسی پتلے پائپ پر بیٹھے ہوں اور اگر زمین پر بیٹھے ہوں تو خواہ ٹانگیں جوڑکر بیٹھے ہوں یا ٹانگیں پھیلاکر سب کی سب قعود کی ہیئت میں شامل ہیں۔ 
اِس کے جواب میں ہم کہتے ہیں کہ علامہ کاسانی رحمہ اللہ نے اُوپر قعود کی حقیقت ذکر کی ہے۔ اور اِس وجہ سے کہ کوئی زمین پر بیٹھ کر اپنی ٹانگیں پھیلالے تب بھی اُس کو قعود کہتے ہیں۔ اگر اِنْضِمَامِ رِجْلَیْنِ  کو حقیقت میں شامل نہ بھی کریں تب بھی  اِلْصَاقُ اِلْیَةٍ بِالْاَرْضِ اور  اِسْتِقْرَار عَلَی الْاَرْضِ  تو اِس کی حقیقت میں شامل ہیں۔  
اِس جواب کا حاصل یہ ہے کہ ایک ہی سطح پر خواہ وہ سطح زمین کی ہو یا تخت کی ہو یا چبوترے کی ہو  اِلْصَاقُ اِلْیَةٍ بھی ہو اور استقرار بھی ہو اور چونکہ استقرار کے لیے ٹانگوں اور قدمین کے زور اور جمائو کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا اِسی سطح پر ٹانگوں اور قدمین کا زور اور جمائو بھی ہو ورنہ سطح زمین کے ساتھ  اِلْصَاقُ اِلْیَةٍ ہو لیکن کمر اور ٹانگیں اُٹھی ہوئی ہوں تو اِس کے باوجود کہ  اِلْصَاقُ اِلْیَةٍ بِالْاَرْضِ بھی ہے اور نصف اعلیٰ کا انتصاب بھی ہے اِس کو قعود نہیں کہا جاتا نہ عرفًا اور نہ شرعًا۔ 
اگر یہ کہا جائے کہ کرسی بھی سہارا ہے اور اِس کے واسطے سے آدمی کا زمین پر ہی استقرار ہوتا ہے تو اِس کا جواب یہ ہے کہ ہم اُوپر یہ ثابت کرچکے ہیں کہ قعود کی مذکور حقیقت کی روشنی میں وہ استقرار مراد ہے جس میں  اِلْصَاقُ اِلْیَةٍ  اور قدمین کا اِتصال ایک سطح کے ساتھ ہو۔ علاوہ ازیں شرع میں اِس کی نظیر بھی موجود ہے اور وہ ہے  رَاکِب عَلَی الدَّابَّةِ  کی۔ کہ وہ کرسی پر بیٹھنے کی مثل دابہ پر بیٹھا ہوتا ہے لیکن دابہ کے واسطے کے باوجود اِس کو اصطلاحِ نماز میں قاعد شمار نہیں کیا جاتا اور قاعد سے اس کے احکام جدا ہیں کہ اِس کے لیے رکوع اور سجود میں اشارہ متعین ہے۔ 
کرسی پر بیٹھا ہوا شخص رکوع و سجود میں اِشارہ کرے میز پر اُس کے لیے سجدہ نہیں ہے  : 
جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ کرسی پر بیٹھنے کی ہیئت قعود کی نہیں  اَقْرَبْ اِلَی الْقُعُوْدِ کی ہے تو اَب یہ سمجھئے کہ  اَقْرَبْ اِلَی الْقُعُوْدِ  کی ہیئت میں رکوع و سجود کے لیے اِشارہ کرنا متعین ہے۔ سامنے میز رکھ کر یا کرسی کے ساتھ لگی ہوئی میز پر سجدہ کرنا صحیح نہیں۔ اگر سجدہ کیا تو وہ سجدہ نہیں ہوگا بلکہ اِشارہ ہی شمار ہوگا۔ لہٰذا کرسی پر بیٹھا ہوا شخص صرف اِشارہ سے نماز پڑھے۔ ہماری اس بات کی تائید مندرجہ ذیل حوالوں سے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 8 1
4 زُہد کیا ہے ؟ 9 3
5 زَر گردش میں رہنا چاہیے، جمع نہیں رہنا چاہیے : 9 3
6 برابری : 9 3
7 طعنہ زنی بُری چیز ہے : 10 3
8 نبی علیہ السلام کی ناراضگی : 10 3
9 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زُہد : 11 3
10 رَہبانیت نامکمل دین : 11 3
11 ذرائع آمدنی سے منع نہیں فرمایا : 12 3
12 حضرت ابوذر کی وفات : 13 3
13 شام میں حضرت معاویہ اور دیگر سے اختلاف : 13 3
14 حضرت عثمان کا مشورہ : 13 3
15 کیمونسٹ ان کے عمل سے استدلال نہیں کرسکتے : 13 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
17 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 15 16
18 سیاسیات : 15 16
19 سلسلہ نمبر٢٦ 19 1
20 آغاز دَورِ فتن 19 19
21 امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے : اہل سنت کی یہ علامتیں ہیں : 21 19
22 ولید بن عقبہ : 22 19
23 صلاح ِخواتین 26 1
24 زبان کی حفاظت اور اُس کا طریقہ 26 23
25 غیبت زنا سے زیادہ سخت ہے : 26 23
26 غیبت کی تعریف اور اُس کا حکم : 26 23
27 غیبت و چغلی سے معافی تلافی کا طریقہ : 27 23
28 مرحوم اور لاپتہ کی غیبت سے معافی کا طریقہ : 27 23
29 قسط : ١٢ 28 1
30 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 29
31 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 28 29
32 درود میں اہل ِبیت کا شریک ہونا : 28 29
33 ایک زائر ِحرم کی التجا 32 1
34 کرسی پر بیٹھا ہوا معذور شخص نماز میں 34 1
35 سجدہ کے لیے کیا کرے؟ 34 34
36 قیام ،رکوع، قعود اور اَقرب الی القعود باہم متغایر ہیٔتیں ہیں : 35 34
37 تنبیہ : 36 34
38 تعلیمات و ہدایات تلمود : 39 34
39 ایک رُوسی خاتون کے قبولِ اسلام 42 1
40 اسلامی کتب خانہ کے ذمّہ دار جو اِس قصہ کے گواہ ہیں، کہتے ہیں : 43 39
41 گلدستہ ٔ احادیث 51 1
42 تین طرح کے قاضی : 51 41
43 .شروع ہی میں جنت میں چلے جانے والے تین طرح کے لوگ : 52 41
44 دُنیا میں تین طرح کے مؤمن ہیں : 53 41
45 دینی مسائل 54 1
46 ( نکاح کا بیان ) 54 45
47 لڑکا یا لڑکی نابالغ ہو تو ولی کے مسائل : 54 45
48 حق ِولایت کے چند مسائل : 56 45
49 وفیات 60 1
50 اخبار الجامعہ 61 1
51 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 63 1
Flag Counter