Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2007

اكستان

25 - 64
(یعنی پچیس میں سے ایک حصہ رکھ کر چار حصے دارالخلافہ بھیجے اور بیس حصے مجاہدین میں تقسیم کردے۔ ہر گھوڑے سوار کو تین ہزار دینار اور پیادہ کو دوہزار دینار ملے۔ اس علاقہ کے سردار نے بیس لاکھ بیس ہزار دینار دے کر صلح کی۔ یہ ساری رقم حضرت عثمان غنی   نے ایک دم حَکم کی اولاد کو دے دی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ (حکم کے بیٹے) مروان اور اُس کے بچوں کو دے دی۔ حکم اور مروان کے نام آئے ہیں، حکم صحابی ہیں ان کا تعارف یہ ہے  : 
اَلْحَکَمُ بْنُ اَبِی الْعَاصِ بْنُ اُمَیَّةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسِ بْنِ عَبْدِ مَنَافِ الْقُرَشِیُّ الْاُمَوِیُّ۔ یہ مروان کے والد ہیں اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چچا ہیں۔ عثمان بن عفان بن ابی العاص۔ 
یہ فتح مکہ کے بعد مسلمان ہونے والوں میں ہیں۔ اتنی بات تو یقینی ہے کہ جناب رسول اللہ  ۖ  نے اِن کو ناراض ہوکر طائف جلاوطن کردیا۔ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے ان کو مدینہ شریف میں آنے کی اجازت نہیں دی۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے ان کو مدینہ شریف آنے کی   اجازت دے دی۔ ان سے عرض کیا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے جناب رسول اللہ  ۖ  سے ان کے لیے اجازت چاہی تھی تو آپ نے دے دی تھی۔ پھر اِن کا انتقال خلافت ِ عثمان کے دَور میں ہوگیا۔ 
ظاہر ہے کہ حکم طائف میں ایک طرف رہے تو مالی حالت دگر گوں ہوگئی ہوگی اور یہ زمانہ ایسا تھا کہ  ہر فرد مستغنی ہوچکا تھا۔ احساس کمتری سے نکالنے کے لیے زیادہ اِمداد دے دی ہوگی جیسے کہ جناب رسول اللہ  ۖ  سے حضرت عباس نے مدینہ شریف آنے کے بعد اپنی پریشانی کا ذکر کیا کہ میں نے بدر کے موقع پر    اپنا بھی فدیہ دیا تھا اور عقیل کا بھی (دونوں بدر کے موقع پر قید ہوگئے تھے) تو آپ نے انہیں اجازت دی کہ   وہ اتنا مال لے لیں جتنا اُن سے اُٹھ سکے۔ (بخاری  ج  ١  ص  ) 
یہ اُس اعتراض کا جواب ہے جو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ پر اس معاملہ کی وجہ سے کیا گیا۔
پھر عبد اللہ بن سعد ہی کی سرکردگی میں ''بربر'' کا علاقہ فتح ہوا۔ اس دفعہ اِن کے لشکر کی تعداد بیس ہزار تھی۔ اس میں حضرت عبد اللہ بن عمر اور عبد اللہ بن زبیر بھی شامل تھے۔ ان کا بادشاہ'' جرجیر ''تھا۔ اُس کے لشکر کی تعداد کم از کم ایک لاکھ بیس ہزار یا دو لاکھ تھی۔ اُس نے مسلمانوں کے پورے لشکر کا گھیرا ڈال لیا۔ اس موقع پر عبد اللہ بن زبیر کی زبردست تدبیر اور شجاعت دیکھنے میں آئی۔ اُنہوں نے بادشاہ کو تاکا، اُس کے پاس پہنچ کر اُسے قتل کرکے اُس کا سر نیزے پر بلند کردیا۔ یہ دیکھ کر بربر ایسے بھاگے جیسے پرندے اُڑجاتے ہیں۔  (جاری ہے)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 8 1
4 زُہد کیا ہے ؟ 9 3
5 زَر گردش میں رہنا چاہیے، جمع نہیں رہنا چاہیے : 9 3
6 برابری : 9 3
7 طعنہ زنی بُری چیز ہے : 10 3
8 نبی علیہ السلام کی ناراضگی : 10 3
9 حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زُہد : 11 3
10 رَہبانیت نامکمل دین : 11 3
11 ذرائع آمدنی سے منع نہیں فرمایا : 12 3
12 حضرت ابوذر کی وفات : 13 3
13 شام میں حضرت معاویہ اور دیگر سے اختلاف : 13 3
14 حضرت عثمان کا مشورہ : 13 3
15 کیمونسٹ ان کے عمل سے استدلال نہیں کرسکتے : 13 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 15 1
17 حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی 15 16
18 سیاسیات : 15 16
19 سلسلہ نمبر٢٦ 19 1
20 آغاز دَورِ فتن 19 19
21 امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے : اہل سنت کی یہ علامتیں ہیں : 21 19
22 ولید بن عقبہ : 22 19
23 صلاح ِخواتین 26 1
24 زبان کی حفاظت اور اُس کا طریقہ 26 23
25 غیبت زنا سے زیادہ سخت ہے : 26 23
26 غیبت کی تعریف اور اُس کا حکم : 26 23
27 غیبت و چغلی سے معافی تلافی کا طریقہ : 27 23
28 مرحوم اور لاپتہ کی غیبت سے معافی کا طریقہ : 27 23
29 قسط : ١٢ 28 1
30 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 29
31 اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ 28 29
32 درود میں اہل ِبیت کا شریک ہونا : 28 29
33 ایک زائر ِحرم کی التجا 32 1
34 کرسی پر بیٹھا ہوا معذور شخص نماز میں 34 1
35 سجدہ کے لیے کیا کرے؟ 34 34
36 قیام ،رکوع، قعود اور اَقرب الی القعود باہم متغایر ہیٔتیں ہیں : 35 34
37 تنبیہ : 36 34
38 تعلیمات و ہدایات تلمود : 39 34
39 ایک رُوسی خاتون کے قبولِ اسلام 42 1
40 اسلامی کتب خانہ کے ذمّہ دار جو اِس قصہ کے گواہ ہیں، کہتے ہیں : 43 39
41 گلدستہ ٔ احادیث 51 1
42 تین طرح کے قاضی : 51 41
43 .شروع ہی میں جنت میں چلے جانے والے تین طرح کے لوگ : 52 41
44 دُنیا میں تین طرح کے مؤمن ہیں : 53 41
45 دینی مسائل 54 1
46 ( نکاح کا بیان ) 54 45
47 لڑکا یا لڑکی نابالغ ہو تو ولی کے مسائل : 54 45
48 حق ِولایت کے چند مسائل : 56 45
49 وفیات 60 1
50 اخبار الجامعہ 61 1
51 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 63 1
Flag Counter