Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

60 - 64
مغرب، عشاء ہوجبکہ یہ لوگ مسافر نہ ہوں اورقصر نہ کریں تو امام جب دو رکعت پڑھ کر تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہونے لگے تب یہ حصہ چلا جائے اور اگریہ لوگ مسافر ہوں اورقصر کرتے ہوں یا دو رکعت والی نماز ہو جیسے فجر، جمعہ اورعیدین کی نما زتو ایک ہی رکعت کے بعد یہ حصہ چلا جائے اوردوسرا حصہ وہاں سے آکر امام کے ساتھ بقیہ نماز پڑھے ۔ امام کو ان لوگوں کے آنے کا انتظار کرناچاہیے۔
	پھر جب بقیہ نماز امام پوری کرچکے تو سلام پھیر دے اوریہ لوگ سلام پھیرے بغیر دشمن کے مقابلہ میں چلے جائیں اورپہلے لوگ پھریہاں آکر اپنی بقیہ نماز قراء ت کے بغیر پوری کرلیں اورسلام پھیر دیں اِس لیے کہ وہ لوگ لاحق ہیں۔ پھر یہ لوگ دشمن کے مقابلہ میں چلے جائیںاوردوسرا حصہ یہاں آکر اپنی نمازقراء ت کے ساتھ پوری کرلے اورسلام پھیر دے اِس لیے کہ وہ لوگ مسبوق ہیں۔ 
	مسئلہ  :  حالت نماز میں دشمن کے مقابلے میں جاتے وقت یا وہاں سے نماز پوری کرنے کے لیے آتے وقت پیدل چلنا چاہیے، اگر سوار ہو کر چلیں گے تو نماز فاسد ہو جائے گی اس لیے کہ یہ عملِ کثیر ہے۔
	مسئلہ  :  دوسرے حصہ کا امام کے ساتھ بقیہ نماز پڑھ کرچلا جانا اور پہلے حصہ کا پھر یہاں آکر اپنی نماز پوری کرنا اس کے بعد دوسرے حصہ کا یہیں آکر نماز پورا کرنا مستحب اور افضل ہے ورنہ یہ بھی جائز ہے کہ پہلا حصہ نماز پڑھ کر چلا جائے اوردوسرا حصہ امام کے ساتھ بقیہ نماز پڑھ کر اپنی نمازوہیں پوری کرلے تب دشمن کے مقابلہ میں جائے ۔ جب یہ لوگ وہاں پہنچ جائیں تو پہلا حصہ اپنی نماز وہیں پڑھ لے یہاں نہ آئے۔
	مسئلہ  :  نماز پڑھنے کا یہ طریقہ اُس وقت کے لیے ہے کہ جب سب لوگ ایک ہی امام کے پیچھے نماز پڑھنا چاہتے ہوں مثلاً کوئی بزرگ شخص ہو (جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارکہ تھی)اورسب چاہتے ہوں کہ اسی کے پیچھے نماز پڑھیں ورنہ بہتر یہ ہے کہ ایک حصہ ایک امام کے ساتھ پوری نماز پڑھ لے اوردشمن کے مقابلہ میں چلا جائے پھر دوسرا حصہ دوسرے شخص کو امام بناکر پوری نماز پڑھ لے۔
	مسئلہ  :  اگر یہ خوف ہو کہ دشمن بہت ہی قریب ہے اور جلد یہاں پہنچ جائے گا اور اس خیال سے ان لوگوں نے پہلے طریقے سے نماز پڑھ لی۔ اس کے بعد یہ خیال غلط نکلا تو امام کی نماز تو صحیح ہوگئی مگر مقتدیوں کو اس نماز
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter