Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005

اكستان

21 - 64
سی طرح ہندوستان کے صوبۂ آسام کا دورہ کیا ہوگا وہ اِس حقیقت کو تسلیم کیے بغیر نہ رہے گا کہ ان علاقوں میں حضرت شیخ الاسلام  کی دینی اور اصلاحی خدمات ہی کا اثر ہے کہ آج وہاں مسلمان اسلام پر قائم ہیں، ذرا غور فرمائیں ! وہاں کی زبان ، ماحول ، معاشرہ ، رہن سہن ، عادتیں سب الگ ہیں ۔ مغربی ہندوستان کے کسی باشندے کے لیے وہاں کام کرنا کتنا دشوار گزار ہوگا لیکن اللہ کے اِس مخلص بندے نے وہاں اپنی خدمات کے ایسے اَن مٹ نقوش چھوڑے ہیں جو مٹائے نہیں مٹ سکتے۔ 
	مالٹا سے واپسی اور حضرت شیخ الہند کی وفات کے بعدسلہٹ کے خلافت ہائوس میں آپ نے چھ سال تک درس وتدریس کا سلسلہ جاری رکھا ، اس چھ سالہ قیام کے دوران آپ نے علاقہ کے چپہ چپہ اورگائوں گائوں کے اصلاحی دورے فرمائے۔اس وقت نہ راستوں کی سہولت تھی نہ سواریوں کا انتظام تھا ،بسااوقات گہری ندی کو پیدل یا کھجور کے تنے کے ذریعہ بنی ہوئی گزرگاہ (جو ایک غیر علاقہ والے کے لیے پل صراط کا نمونہ ہوتی )کو عبور کرکے آپ دیہاتوں میں پہنچتے اور اللہ کے بندوں کو دین سکھاتے اور آخرت کا خوف دلاتے۔ آپ کی اس جدوجہد سے ان جہالت زدہ اورپسماندہ علاقوں سے تعلیم وتعلم اور رُشدوہدایت کے چشمے اُبل پڑے ، جگہ جگہ مکاتب ومدارس کا قیام ہوا، لوگوں میں دینی شعور بیدار ہوا، اورآپ کی ذات کو وہ مقبولیت حاصل ہوئی کہ یہاں چھ سالہ قیام کے بعد جب دارالعلوم دیوبند میں صدارت تدریس کے لیے آپ کو یاد کیا گیا تو سلہٹ والے کسی صورت اس نعمت عظمٰی کو اپنے علاقہ سے منتقل کرنے پر تیار نہ تھے، بالآخراس شرط پر آمادہ ہوئے کہ حضرت والا رمضان المبارک مستقل سلہٹ ہی میں گزاراکریں، چنانچہ حضرت شیخ الاسلام  نے متواتر ٢٢سال سلہٹ میں اپنے اہلِ خانہ سمیت رمضان المبارک میں قیام فرمایا اور نئی سڑک کی مسجد میں تراویح اوروعظ واِرشاد کا پُر فیض سلسلہ قائم رکھا ، جو بجائے خود آپ کے ایفائے وعدہ اوراستقلال کی بین دلیل ہے۔ آپ کے قیام سلہٹ سے صوبہ مشرقی بنگال (بنگلہ دیش )، مغربی بنگال آسام اور دیگر مشرقی علاقوں میں آپ کا زبردست فیض پہنچا جس کے اثرات آج بھی وہاں کے چپہ چپہ پر محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ آج بھی ان علاقوں میں حضرت شیخ الاسلام  کے لیے جو عشق ومحبت اوروارفتگی کے جذبات نظر آتے ہیں وہ خود آپ کی مقبولیت اورمخلصانہ خدمات کی روشن دلیل ہیں ۔ الحمد للہ آج وہاں بڑے بڑے مدارس قائم ہیں اور حضرت شیخ الاسلام  کے خلفاء کی خانقاہیں آباد ہیں جن سے لاکھوں لاکھ افراد فیض اُٹھا رہے ہیں ۔ ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ  ۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حاطب کا خاندانی پس منظر : 5 3
5 ایک تدبیر : 6 3
6 اس تدبیر کا نقصان : 6 3
7 نبی علیہ السلام کو آگاہی : 6 3
8 جامہ تلاشی کی دھمکی : 7 3
9 اپنی صفائی : 7 3
10 دربارِ رسالت سے حضرت حاطب کی تصدیق : 7 3
11 حضرت حاطب بدری تھے : 7 3
12 اہلِ بدر اور حدیبیہ والوں کی فضیلت کی ایک اور مثال : 8 3
13 صحابہ کرام کو آقا کی بے ادبی برداشت نہ تھی : 9 3
14 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں ابتدائی تاثیر : 9 3
15 صحابہ کرام کا نبی علیہ السلام کے ساتھ تعظیم کا معاملہ : 10 3
16 اُس شخص کا صحابہ کرام کے بارے میں آخری تأثر : 10 3
17 تحویلِ قبلہ 11 1
18 شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ 15 1
19 (١ ) تعلیم : 16 18
20 (٢ ) تزکیہ : 17 18
21 (٣ ) علمی انہماک : 17 18
22 (٤ ) اُستاذکی خدمت : 18 18
23 (٥ ) مِلّت کی فکر : 19 18
24 (٦ ) جذبۂ خدمت : 19 18
25 (٧) اخلاق ِفاضلہ : 22 18
26 ثمرات ونتائج : 23 18
27 (١) بے مثال محبوبیت : 24 18
28 (٢) فیض ِعام : 24 18
29 (٣) اَبدی زندگی : 24 18
30 حج کی عظمت وفضیلت 26 1
31 جرمنی میں ٥٥ سالہ خاتون کے گھرتیرھویں بچے کی پیدائش 30 1
32 وفیات 31 1
33 حج : ایک عاشقانہ فریضہ 47 1
34 کارگذاری سفر مظفرآباد وبالاکوٹ 53 1
35 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
36 جنت اور جہنم کو واجب کرنے والی دوباتیں 56 35
37 دو قسم کے لوگوں کا جہاد 57 35
38 دینی مسائل 58 1
39 ( خاص حالات کی کچھ نمازیں ) 58 38
40 نمازِاستسقاء : 58 38
41 نماز کسوف وخسوف : 58 38
42 نماز ِ خوف : 59 38
43 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 62 1
Flag Counter