ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
یہاں نماز کو ایمان کے لفظ سے تعبیر فرمایا گیا ہے کیونکہ نماز ایمان کے اہم ترین ارکان میں سے ہے۔ امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے کتاب الایمان میں روایات سے یہی تفسیر نقل فرمائی ہے۔ حق تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا کہ : قُلْ لِّلّٰہِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ (سورة البقرہ رکوع ١٧ ) ''آپ کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب سب اللہ ہی کی مِلک ہیں''۔ قبلہ کی حقیقت بھی بتلادی کہ ہمارا حکم مانتے ہوئے کسی طرف رُخ کرلینا، یہ ہی قبلہ ہے، ہم چاہے جس طرف بھی رُخ کرنے کا حکم دیدیں۔ کیونکہ کعبة اللہ کی عمارت کی طرف رخ کرنا مقصود نہیں ہے۔ اگر خدانخواستہ تجدید تعمیر کے لئے کسی وقت کعبة اللہ کو منہدم کردیا جائے اور زمین ہموار کردی جائے تب بھی اسی طرف رُخ کیا جائے گا۔ اگرچہ عمارت کی بنیادیں بھی برآمد کرلی گئی ہوں اور وہاں سامنے کعبہ شریف کا ایک پتھر بھی نہ ہو، کیونکہ دراصل رُخ کرنا تو اُس تجلی باری تعالیٰ کی طرف ہے جو اُس نے اس مقام پر رہتی دُنیا تک کے لئے دائم فرمادی ہے، نہ کہ عمارت یا عمارت کے پتھروں کی طرف۔ اسی طرح اگر کسی کو غیر آباد جگہ اور اندھیرے میں رُخ نہ معلوم ہو تو جس طرف اُس کا دل گواہی دے نماز پڑھ لینے سے ادا ہوجاتی ہے۔ اِن آیات سے ایک سبق یہ ملتا ہے کہ حقیقت ِایمان یہ ہے کہ احکام خداوندی کی دل و جان سے اطاعت کی جائے اور اپنی عقل و علم و دانش کو اُن احکام کی تائید میں صرف کیا جائے اور انہیں اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھا جائے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق ِخیر بخشے۔ آمین۔ حامد میاں غفرلہ ١٥ ستمبر ١٩٧٣ئ