ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2005 |
اكستان |
|
تو ہم نے اِسی لئے رکھا تھا کہ ہم پہچان لیں رسول کا اتباع کرنے والوں کو اُلٹے پائوں واپس جانے والوں سے۔ یہ حکم گراں ہے مگر اُن لوگوں کو نہیں جنہیں اللہ نے راہ دکھادی ہے۔ اور اللہ ایسا نہیں کہ ضائع ہوجانے دے تمہارے ایمان کو۔ یقینا اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا شفیق ہے بڑا مہربان ہے''۔ اِن آیاتِ مبارکہ میں تحویل قبلہ کا ذکر فرمایا گیا ہے۔ قبلہ جس کی طرف رُخ کرکے عبادتِ نماز ادا کی جاتی ہے، ایک ایماندار کے لئے جان سے بھی زیادہ محبوب ہوتا ہے۔ بغیر گرانی طبع کے اس کی تبدیلی آسان نہ تھی۔ لیکن احکام نبویہ کے دلدادہ مسلمانوں کا حال یہ تھا کہ جب انہیں قبلہ بدل دینے کا حکم دیا گیا بخوشی انہوں نے اِسے قبول کرلیا حتی کہ ایک جگہ تو ایسا ہوا کہ جب انہیں اطلاع پہنچی تو وہ نماز میں تھے، اور عین نماز کی حالت میں انہوں نے اپنا رُخ قبلہ کی طرف پھیرلیا۔ بیت المقدس مدینہ منورہ کے شمال میں ہے اور کعبة اللہ جنوب میں ہے، اِن حضرات نے نماز ہی میں شمال سے جنو ب کی طرف رُخ کرلیا۔ جدھر پہلے رُخ تھا اُدھر پشت ہوگئی۔ یہ مسجد اب تک موجود ہے اور اِس میں نشانات قائم رکھے گئے ہیں اور یہ''مَسْجد ذِی الْقِبْلَتَیْن'' یا ''مَسْجِد قبلتین'' کہلاتی ہے۔ حضرت مولانا انور شاہ صاحب رحمة اللہ علیہ جو اپنے زمانہ میں دنیا کے ایک عظیم محدث علامہ تھے، فرمایا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جس طرح مکہ مکرمہ میں اپنے بیٹے کی قربانی دی، اِسی طرح بیت المقدس کے قریب ان کے دوسرے بیٹے حضرت اسحق علیہ السلام کے بارے میں بھی کوئی خاص آزمائش لی گئی۔ اور مکہ مکرمہ کو اولاد ِاسماعیل علیہ السلام کا قبلہ قرار دیا گیا اور بیت المقدس کو اولاد ِاسحق علیہ السلام کا۔ اور یہ حکم دیا گیا کہ اگر اولادِ اسماعیل علیہ السلام میں سے کوئی شخص ایسی جگہ جائے کہ جہاں اولادِ اسحق علیہ السلام ان سے زیادہ تعداد میں رہتی ہو تو وہاں وہ بھی بیت المقدس کی طرف ہی رُخ کرکے نماز پڑھیں اور اگر اولادِ اسحق علیہ السلام میں سے کوئی ایسی جگہ جائے جہاں اولاد ِاسماعیل علیہ السلام کی کثرت ہو تو وہ بیت اللہ کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھے۔ نبی کریم علیہ الصلوة والتسلیم جب تک مکہ مکرمہ میں رہے تو اِسی طرح نماز پڑھتے رہے کہ آپ کا رُخ کعبة اللہ کی طرف بھی ہو اور بیت المقدس کی طرف بھی ہو۔ پھر جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو مذکورہ بالا حکم کے تحت آپ نے نماز میں اُسی طرف رُخ کیا جس طرف آل ِیعقوب بن اسحق یعنی یہود رُخ کرتے تھے لیکن اللہ تعالیٰ