ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
صاحب اورمحمد سعید صاحب محمد عدنان صاحب متعلم جامعہ مدنیہ جدید بھی تھے۔ اگلے روز ناشہ کے بعد عامر حنیف اورمحترم شاہ محمد صاحب بنگش اوردوسرے حضرات ہمکو کوہاٹ کے امرود کے باغات کی سیر کے لیے لے گئے، وہاں مولانا محمد مجاہد صاحب مدظلہ نے طالب علم محمد سعید کے ہاتھ گاڑی بھیجی۔راستہ میں ایک جگہ چھائونی میں رُکے وہاں پر بنگال کا مشہور پھلدار درخت'' کٹھل ''دیکھا جو کہ پاکستان میں غالباً ایک ہی درخت ہے اور شاید اَسی برس پرانا ہے ،بعدا زاں حضرت مولانا مفتی مجاہد صاحب کے پاس مدرسہ قاسم العلوم پہنچے ،حضرت مفتی صاحب نے حضرت مولانا سیدمحمو دمیاں صاحب کو اپنی تصنیف کردہ ٣ کتابیں دیں، پھر وہاں سے بھائی محمد سعید اپنے امرود کے باغ میں لے گئے، دُعا کرنے کے بعد گیارہ بجے عامرحنیف کے گھر پہنچے ،کافی زیادہ لوگ حضرت کے انتظار میں تھے،ان لوگوں نے حضرت سے ملنے کے بعد انتہائی محبت کا اظہار کیا ۔ جمعہ کی نماز دن کا کھانا کھانے کے بعدحضرت مفتی فضل الرحمن صاحب کی مسجد میںادا کی ۔ نماز کے تھوڑی دیر بعد ''مدرسہ اشاعت القرآن'' میں ٢١حفاظ کرام کی دستار بندی کے پروگرام میں شریک ہوئے ۔حضرت صاحب نے وہاں ایک گھنٹہ انتہائی زبردست تقریر فرمائی جس میں قرآن کی عظمت، سنت کی پیروی اوراپنے بزرگوں اوراسلاف کے ساتھ وابستگی اور عقیدہ حیات النبی ۖ اورباطل فرقوں کے ساتھ ڈٹ کر مقابلے کرنے کی طرف توجہ دلائی اورخاص کر ضروریا ت دین کے سیکھنے کی طرف توجہ دلائی ،اورآخر میں حفاظ کرام کی دستار بندی کرائی گئی۔ شوق کا یہ عالم تھاکہ اُن حفاظ میں ساٹھ سال کی عمر کے تین طلباء بھی تھے ۔عصر کی نماز پڑھنے کے بعد قیام گاہ میں چلے گئے ، نماز مغرب کے بعد ''تاندہ ڈیم ''کے ریسٹ ہائوس میںچلے گئے جو کہ انتہائی مہمان نواز اہلِ کوہاٹ نے رات گزارنے کے لیے بُک کرایا ہوا تھا ۔رات کے کھانے پر جناب الحاج صابر صاحب پراچہ نے پُرتکلف ضیافت کا اہتمام کیا ہوا تھا۔رات کے کھانے کے بعد ساڑھے بارہ بجے تک مختلف احباب سے مذہبی ، دینی اورسیاسی موضوعات پر باتیں ہوتی رہیں ۔ ڈیم کے بلند وبالا ریسٹ ہائو س سے کوہاٹ کی دِلکش روشنیاں آسمان کے تاروں کی مانند چمک رہی تھیں ۔ اگلے دن صبح ناشتہ کے بعد ریسٹ ہائوس سے شہر میں محترم الحاج صالح صاحب اورالحاج صابر صاحب کے تجارتی دفتر میں اُن کی خواہش پر جانا ہوا۔ وہاںحضرت نے برکت کی دعا کی اِس کے بعد جامعہ مدنیہ جدید کے طالب علم محمد یوسف کے گھر گئے جہاں جمعیت علماء اسلام کوہاٹ کے ذمہ داران اور کارکناں (باقی صفحہ ٣٣ )