ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
اورطلاق کی دوسری قسم کا ذکر حضرت عبداللہ بن مسعود کی اس حدیث میں ہے کہ سنت طریقے پر طلاق یہ ہے کہ شوہر ایک طلاق دے ایسے طہر میں جس میں جماع نہ کیا ہو،پھر عورت کو حیض آوے اورحیض سے پاک ہو جائے تو دوسری طلاق دی جائے پھر عورت تیسرے حیض سے بھی پا ک ہو جائے تو تیسری طلاق دے اوراب عورت ایک حیض عدت گزارے گی (اخرجہ النسائی ٣٣٩٤، وابن ماجہ ٢٠٢١) اورمذکورہ دونوں قسمو ںکا مجموعی ذکر اس آیت میں ہے : وَاِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآئَ فَبَلَغْنَ اَجَلَھُنَّ فَاَمْسِکُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْھُنَّ بِمَعْرُوْفٍ ( سورہ بقرہ ٢٣١)جس کا حاصل یہ ہے کہ ایک طلاق یا دو طلاق الگ الگ طہر میں دینے کی صورت میں رجعت کا حق صرف عدت تک ہے کہ عدت گزرنے سے پہلے یا تورجعت کرے (اگر بھلے طریقے پر رکھنا ہے) یا بھلے طریقے پرچھوڑدے اورعدت گزرجائے۔ مندرجہ بالا تینوں آیتوں میں اللہ نے یہ بیان کیا ہے کہ دوطلاق تک شوہر کو عدت کے زمانے میں رجعت کا حق باقی رہتا ہے ، عدت گزرنے کے بعد رجعت کا حق با قی نہیں رہتا ہے بلکہ دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا اورتین طلاق دینے کی صورت میں زمانہ عدت میں نہ تو رجعت کا حق باقی رہتا ہے اورنہ ہی عدت کے بعد اِس سے نکاح درست ہے جب تک دوسرا شوہر اِس سے نکاح کرکے صحبت نہ کرلے۔ قرآن کریم میںطلاق کی صرف دوقسموں کا ذکر کرنے کی حکمت ومصلحت دوسری آیت میں ملتی ہے، ارشادباری تعالیٰ ہے : وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہ مَخْرَجًا ( سورہ طلاق : ٢) وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہ مِنْ اَمْرِہ یُسْرًا ( سورہ طلاق :٤) لَا تَدْرِیْ لَعَلَّ اللّٰہَ یُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِکَ اَمْرًا( سورہ طلاق: ١) یعنی طلاق کی بابت جو اللہ سے ڈرے اور اُس کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق طلاق دے تو ممکن ہے کہ اللہ اُس پر رحم وکرم اورنرمی کا معاملہ کریں اورکوئی سبیل پیدا فرمادیں بایں طور کہ طلاق کے بعد اللہ تعالیٰ شوہر کے دل میں بیوی کی محبت پیدا کر دیںاورشوہر بیوی کو چاہنے لگے اوررجعت کرلے اورظاہر ہے کہ تین طلاق دینے کی صورت میں رجعت نہیں کرسکتا ۔ مندرجہ بالا آیتوں میں سے کسی ایک بھی آیت میں تیسری قسم کا بیان ہے ہی نہیںکہ جس نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاق دے دیں تو اُس کا کیا حکم ہے؟ قرآن نے اِس کا ذکرہی نہیں چھیڑا ہے بلکہ اس کا ذکر صرف احادیث ِصحیحہ شریفہ میں آیا ہے، اس لیے ایک مجلس کی تین طلاق کو تین ماننے پر قرآن کریم سے استدلال