ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
(Allowances) وہ لیتے ہیں وہ بھی تو اُجرت کا حصہ ہیں اُن کی مقدار متعین نہیں ہوتی اورمشاہدہ ومطالعہ سے معلوم ہے کہ وہ جہالت کچھ کم نہیں ہوتی کیونکہ الائونسز کے نام پر بنیادی تنخواہ سے کئی کئی گنا زیادہ وصول کیا جاتا ہے اور پھر سال بہ سال اِس میں تفاوت بھی بہت ہوتا ہے ۔اُجرت کے غیر متعین ہونے سے اجارہ فاسد ہو جاتا ہے۔ (ii) کمپنی کے آرٹیکلز میں یہ شق موجود ہوتی ہے کہ ڈائریکٹروں کو سود پر لین دین کا اختیار ہوگا اوروہ اِس پر عمل بھی کرتے ہیں ۔ لہٰذا جب کوئی شخص کمپنی کے شیئرز خریدتا ہے تو اِس شرط کو تسلیم کرتے ہوئے خریدتا ہے، چونکہ یہ شرط ناجائز ہے لہٰذا اِس سے بھی وہ اجارہ فاسد ہوا۔ اِن مذکورہ دوخرابیوں کی وجہ سے بھی شیئرز کی خرید وفروخت اوراِن کی دلالی سب ناجائز ہے ۔ شیئرز کے کاروبار کے ناجائز ہونے کی مزید دوصورتیں یہ ہیں : (i) اگر کمپنی حرام کاروبار میں ملوث ہو مثلاً وہ بینک ہو یا انشورنس،کمپنی ہو یا شراب کے کاروبار کی کمپنی ہو یا کسی اورحرام کام کی کمپنی ہو تو اُس کے شیئرز کی خرید وفروخت اوراُن کی دلالی سب ناجائزہے ۔ (ii) جب شیئرز کی خرید وفروخت مقصود نہ ہو بلکہ آخر میں جاکر آپس کا فرق (Difference) برابر کرلیا جائے تو یہ حرام ہے اورسود ہے اورجو اہے ۔ دلال کا اِس کام میں حصہ دار بننابھی حرام ہے۔ (جاری ہے) بقیہ : سفرِ کوہاٹ کے احوال اور طلباء کرام بڑی تعداد میں حضرت صاحب کے منتظر تھے۔ اکرام کے بعد خواہش مند حضرات نے حضرت کے ہاتھ پر بیعت کی پھر وہاں سے سیدھا پشاور روانگی ہوئی اوردن کے بارہ بجے حیات آبادمیں بھائی محمود احمد صاحب کے گھر دن کا کھانا کھانے کے بعد تین بجے لاہور کے لیے روانہ ہوئے اور رات کے دس بجے بخیریت گھر پہنچ گئے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل وکرم ہے کہ مجھ جیسے ناکارہ بندے کو بھی حضرت صاحب کی خدمت کا موقع ملا۔ اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائے اوران بزرگان دین کے نقش ِقدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اللہ تعالیٰ بارہا ہمیں اپنے بزرگوں اورحضرت شیخ مولانا سیدمحمود میاں صاحب کی خدمت کا موقع عطا فرمائیں ۔ دعائوں کا طلبگار خالد عثمان کرک (سمندری بانڈہ)