ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2005 |
اكستان |
|
٭ اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا کہ روزہ افطار کرانا گناہوں کی مغفرت اوردوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہے نیز روزہ کھلوانے سے جس کا روزہ کھلوایاہے اُس کے روزہ کے برابر روزہ کھلوانے والے کو ثواب ملتا ہے اورپیٹ بھر کر کھانا کھلانا حوض ِکوثر سے جامِ کوثر نصیب ہونے اورجنت ملنے کا ذریعہ ہے۔ ٭ اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا گیا ہے کہ ''رمضان المبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت ہے اورآخری حصہ جہنم سے آزادی کا وقت ہے ''۔بعض دوسری روایات میں بھی یہ مضمون مختلف الفاظ کے ساتھ آیا ہے ، ایک روایت میں ہے : اَوَّلُ شَھْرِ رَمَضَانَ رَحْمَة وَوَسْطُہ مَغْفِرَة وَآخِرُہ عِتْق مِّنَ النَّار(کنز العمال ج٨ ص٤٦٣ ، رقم ٢٣٦٦٦ بحوالہ ابن ابی الدنیا فی فضل رمضان، خطیب فی التاریخ وابن عساکرعن ابی ہریرة وجامع صغیر للسیوطی ج٣ تتمہ باب حرف الالف وقال صحیح)۔ ''رمضان کا اول حصہ رحمت ہے اوراُس کا درمیانی حصہ مغفرت ہے اور اُس کا آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے''۔(کنز العمال) اس کی راجح اوردل کو لگنے والی تشریح یہ ہے کہ رمضان شریف کی برکتوں سے فائدہ اُٹھانے والے بندے تین طرح کے ہو سکتے ہیں ۔ ایک وہ متقی پرہیز گار لوگ جو ہمیشہ گناہوں سے بچنے کا ا ہتمام کرتے ہیں اورجب کبھی اِن سے کوئی خطا اورلغزش ہو جاتی ہے تو اُسی وقت توبہ و استغفار سے اُس کی صفائی اورتلافی کرلیتے ہیں تو ایسے خاصانِ خدا پر تو شروع مہینے ہی سے بلکہ اِس کی پہلی رات ہی سے اللہ کی رحمتوں کی بارش ہونے لگتی ہے اوروہ موردِ رحمت بن جاتے ہیں ۔دوسرے وہ لوگ جو ایسے متقی اورپرہیزگارتو نہیں ہیں لیکن اس لحاظ سے بالکل گئے گزرے بھی نہیں ہیں تو ایسے لوگ جب رمضان کے ابتدائی حصے میں روزوں اوردوسرے اعمال خیر اورتوبہ واستغفار کے ذریعے اپنے حال کو بہتر اوراپنے کو رحمت ومغفرت کے لائق بنا لیتے ہیں تو درمیانی حصہ میں اِن کی بھی مغفرت اورمعافی کا فیصلہ سنادیا جاتا ہے۔تیسرے وہ لوگ ہیں جو اپنے نفسوں پر بہت ظلم کرچکے ہیں اوراُن کاحال بڑا ابتر رہا ہے اوراپنی بداعمالیوں سے گویا وہ دوزخ کے پورے پورے مستحق ہو چکے ہیں ،وہ بھی جب رمضان کے پہلے اوردرمیانی حصے میں عام مسلمانوں کے ساتھ روزے رکھ کر اورتوبہ واستغفار کرکے اپنی سیہ کاریوں کی کچھ صفائی