ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
پوچھا کون سا عمل تم ایسا کرتے ہو جو میں نے اپنے آگے تمہاری چپلوں کی آواز سُنی؟ تو انھوں نے عمل ذکر کیا کہ میں وضو سے رہتا ہوں اورجب تجدید کرتا ہوں وضو کی تو دو نفلیں پڑھتا ہوں ، میری نظر میں تو یہ عمل آتاہے۔ آپ ۖنے فرمایا کہ یہ اسی کی جزاء ہے، کیونکہ ہر وقت آدمی جب طہارت کا خیال رکھے گا تو خدا کا بھی خیال رکھے گا جس نے حکم دیا ہے ۔ اور خدا کا خیال رکھنا یہی بس مراقبہ ہے یہی بڑی چیز ہے اسی کا بڑا درجہ ہے، توایسے حضرات تو بہت مل جائیں گے جن کو جنت کی بشارت دی۔ اُمِ ایمن سے فرمادیا تھا ، سلمہ ایک ہیں عورت اِمْرَئَ ة رِفَاعَةْ ان سے بھی فرمادیا تھا۔ کسی سے کچھ جملہ ،کسی سے کچھ جملہ ۔ حَرَّمَ اللّٰہُ بَدَنَکِ عَلَی النَّارِ تمہارا بدن اللہ تعالیٰ نے آگ پر حرام کردیاہے وغیرہ، ایسے مل جائیں گے بہت سے حضرات ، لیکن ایسے حضرات کہ جن کی ایسی گارنٹی دی ہو آپ نے باربار فرمایا ہو وہ دس ہی ہیں، یہی چاروں خلفاء کرام اورچھ وہ جن کے میں نے نام لیے ہیں ۔ ایک دفعہ آپ نے فرمایا کہ میری اُمت میں اتنی بڑی تعداد ہوگی ستر ہزار فرمایا کہ وہ بلا حساب جنت میں جائیں گے توحضرت عُکاشہ ابن مِحْصَنْ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے ،اُنھوں نے کہا میرے لیے دُعافرمادیجیے کہ میں اُن میں داخل ہوجائوں۔ آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تواِنہیں اُن میںداخل فرمادے۔ ایک اورنے کہا تو فرمایا آپ نے ،فرمایا سَبَقَکَ بِھَاعُکَاشَةُ یہ عکاشہ جوتھے یہ سبقت لے گئے تم سے ، انھوں نے کرالی دُعا اپنے لیے ۔ تو ہیں تو بہت سارے حضرات، مگر اس طرح جیسے ان دس حضرات کی گارنٹی دی ہے ، باربار فرمایا ہے حتی کہ تواتر ہو گیا شہرت ہو گئی ،تو یہ دس حضرات بنتے ہیں جن کے نام جمعوں میں خطبوں میں بھی آپ سُنتے ہیں ویسے بھی سُنتے ہیں۔ تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنے شاگردوں کو ابن سلام سے پڑھنے کی تلقین کی کہ جائو اُن سے بھی علم حاصل کرو۔ یہودی تھے وہ ،مسلمان ہوئے اورمیں نے ان کے بارے میں یہ لفظ سُنے ہیں جناب رسول اللہ ۖ سے ،تو جب جنت میں جائیں گے تو ان کا عمل بھی ضرور صحیح ہوگااوران کی معلومات جو ہوں گی اُسی پر وہ عمل کرتے ہوں گے ،تو اُن سے وہ معلومات حاصل کروگے تو علم حاصل ہوگا اُن کی راہ پر چلو تو عمل حاصل ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضا اورفضل سے نوازے اوراِن حضرات کا ساتھ نصیب فرمائے آمین۔ اختتامی دُعاء ...................