ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
ہے تو وہ دونوں مقام ایک سمجھے جائیںگے اور ان دونوں میں پندرہ دن ٹھہرنے کے ارادہ سے مقیم سمجھا جائے گا ۔ مسئلہ : اگر اُوپر والے مسئلہ میں رات کو ایک ہی مقام میں رہنے کی نیت کرے اور دن کو دوسرے مقام میں تو بشرطیکہ وہ اڑتالیس میل سے کم فاصلہ پر ہوتوجس مقام میں رات کو ٹھہرنے کی نیت کی ہے وہ اُس کا وطنِ اقامت ہو جائے گا وہاں اس کو قصر کی اجازت نہ ہوگی ،مثلاً کوئی مسافر لاہور میں پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کرے لیکن اس طرح سے کہ رات تو لاہور میں گزارتا ہے اور دن میں رائیونڈ چلا جاتا ہے تو وطن ِاقامت ہونے کی وجہ سے لاہور میں پوری نماز پڑھے گا اور رائیونڈ میں بھی پوری نماز پڑھے گا کیونکہ وہ لاہور سے صرف پچیس میل کے فاصلہ پر ہے جو اڑتالیس میل سے کم ہے۔ مسئلہ : تین منزل چل کر کہیں پہنچا تو اگر وہ اپنا شہر ہے تومسافر نہیں رہا چاہے کم رہے یا زیادہ اور اگر اپنا شہر نہیں ہے تو اگر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو تب بھی مسافر نہیں رہا ۔ اب نمازیں پوری پوری پڑھے اور اگر نہ اپنا شہر ہے نہ پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہے تو وہاں پہنچ کر بھی مسافر ہی رہے گا۔ مسئلہ : مسلمانوں کا لشکر اگر جنگل میں پڑائو کرے اور خیمے لگائے اور پندرہ دن یا زائد ٹھہرنے کی نیت کرے تو مقیم نہ ہوں گے۔ مسئلہ : جن لوگوں کی بود و باش ہمیشہ جنگلوں اورویرانوں میں ہو وہ جہاں رہتے ہیں وہیں مقیم ہیں اگرچہ وہ اپنی جائے قیام کو کچھ کچھ فاصلہ پر بدلتے رہتے ہوں۔لیکن جب وہ اپنی جائے قیام سے ایک ساتھ مسافت سفر پر جانے کی نیت کریں تو وہ مسافر ہو جائیں گے اور کسی ایسی جگہ پندرہ دن یا زائد ٹھہرنے کی نیت سے مقیم ہو جائیں گے جہاں کم ازکم پندرہ دن کے لیے پانی اور گھاس دستیاب ہو۔ مسئلہ : کشتی اور جہاز میں اقامت کی نیت معتبر نہیں جب تک اس کے کھڑے ہونے کی جگہ آبادی سے متصل نہ ہو۔ مسئلہ : جب حج کو جانے والے لوگ ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں مکہ مکرمہ میں داخل ہوں اور وہاں پندرہ روز یا زیادہ ٹھہرنے کی نیت کریں تو اقامت صحیح نہیں کیونکہ وہ حج کے لیے منی وعرفات تو ضرور جائیں گے لہٰذا اقامت کی نیت صحیح نہیں ہوئی۔ مسئلہ : اگر اسلامی لشکر نے دارالحرب میں کسی شہر یا قلعہ کا محاصرہ کیا یا دارالاسلام میں باغیوں کا محاصرہ