ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
بات کی سمجھ نہیں آرہی ۔ آپ کی اس بات کا ہماری اب تک کی گفتگو سے کیا تعلق ہے ؟ میں نہیں جان سکا آپ کس بنیاد پر مجھے مرزائیت سے تائب ہونے کا مشورہ دے رہے ہیں ؟ اپنی جگہ وہ بھی صحیح کہہ رہا تھا ۔اگر واقعی اُسے بات سمجھنے کا سلیقہ ہوتا تو وہ مرزائی ہی کیوں ہوتا۔ خیر میں نے اُسے یہ بات سمجھانے کی کوشش کی کہ اگر آپ مرزائی کے مرزائی رہیں تو اس میں دواحتمال ہیں ایک تو یہ کہ آپ کی نجات ہو جائے گی (یہ احتمال مرزائیوں کے نزدیک ہے) اور دوسرا احتمال یہ ہے کہ آپ کی نجات نہیں ہو گی ،کبھی بھی نہیں ہو گی ،ہزاروں لاکھوں سال گزر جائیں گے لیکن آپ کو ہمیشہ ہمیشہ عذاب ہی بھگتنا ہے کبھی بھی چھٹکارا نہیں۔اور دوسری صورت میں یعنی اگر آپ مسلمان ہو جائیں تو آپ کی نجات یقینی ہے۔ اس کے علاوہ (یعنی آپ کی نجات نہ ہواِس کا ) کوئی احتمال ہے ہی نہیں ۔ ہمارے نزدیک تو اس لیے کہ چونکہ آپ مسلمان ہو چکے ہوں گے اور مسلمان کی بہر حال نجات ہو ہی جانی ہے، لہٰذا آپ کی نجات بھی ہو جائے گی اورمرزائیوں کے نزدیک اگرچہ آپ اب کافر ہو جائیں گے لیکن آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ان کے نزدیک توکافر کی بھی بخشش ہو جانی ہے اور اس نے بھی جنت میں چلے ہی جانا ہے جیسا کہ مرزا محمود نے لکھا ہے اورآپ بھی اس سے متفق ہیں سو آپ کو اپنی نجات سے غرض ہونی چاہیے اورمسلمان ہونے کی صورت میں ہر دو فریق کے نزدیک آپ کی نجات یقینی ہے سو آپ اپنی نجات کو یقینی کیوں نہیں بناتے ۔ آپ خود سوچیں کہ میں آپ کو جو دعوتِ اسلام دے رہا ہوں تو کیا یہ بے جاہے؟ اس میں آپ کا فائدہ ہے ،سراسرفائدہ، نجات ہے یقینی نجات ، سو فیصد جنت کی ضمانت ۔ اس کے علاوہ کوئی احتمال ہے ہی نہیں۔ آپ پھر غور کریں پہلی صورت میں نجات ہو بھی سکتی ہے اور نہیں بھی لیکن دوسری صورت میں ہر دوفریق کے نزدیک یہ طے شدہ بات ہے کہ آپ کی نجات ہونی ہی ہونی ہے ۔افسوس! وہ نہ تو مجھے کوئی جواب دے سکا اور نہ ہی دعوت ِاسلام کو قبول کرنے والابنا ۔ اس قوم کی فطرت بھی عجیب ہے ماننے پر آئے تو باریش مرزا کو عورت مان لے پھر عورت ماننے کے بعداس کے حیض کا انکار کردیں اور بچہ دانی کا اقرار کرلیں۔ بکنے پر آئیں تو یہ بھی بک دیں کہ (بقول مرزا) ایک دفعہ اس پر کشف کی حالت اُسے طاری ہوئی گویا کہ وہ عورت ہے اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی طاقت کا اظہار فرمایا ہے ( تتمہ حقیقة الوحی ص ١٤٣)۔پھر ان صاحب یاصاحبہ کا حاملہ ہونا بھی ان کی سمجھ میں آجائے اور پھر اپنے ہی پیٹ سے اپنی پیدائش بھی ان کی عقل میں آجائے اور نہ ماننے پر آئیں تو دو اور دوچار کی طرح کی واضح بات کو نہ مانیں۔