ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2005 |
اكستان |
|
کا نام ونشان تک نہ مل سکا۔ دیدی کہ خونِ ناحق پروانۂ شمع را چنداں اماں ندارد کہ شب را سحر کند ''میاں عبدالغنی'' قدیم متوطن محلہ عالی جالندھر مسلم لیگ کا کارکن تھا ۔تقسیم ملک کے بعد لائلپور میں مقیم ہوا، شمس الحق عرف شمی کے ساتھیوں میں سے تھا ۔ اخبار انصاف کا ڈیکلریشن اُس کے نام تھا۔ آخر عمر میں اس کا دماغی توازن درست نہیں رہا تھا ۔ وہ اکثر و بیشتر یہ کہا کرتا تھا کہ میری جو یہ حالت ہے، یہ محض حضرت مدنی کی توہین کرنے کی وجہ سے ہے۔ اضافہ از ادارہ (بروایت اُستاد محترم حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب مدظلہ العالی) جناب گرامی علامہ ارشد صاحب نے ١٩٤٨ء میں ایک مجلس میںبیان فرمایا تھا کہ وہ تقسیم کے بعد ایک مرتبہ کراچی گئے اوراُن کی ملاقات امرتسر کے ایک مہاجر سے ہوئی۔ یہ صاحب غالباًکپڑے کی دُکان کرتے تھے، امرتسر میں مسلم لیگ کے سرگرم ورکر تھے اوروہاں کی نیشن گارڈمیں انہیں اچھا مقام حاصل تھا۔ جب گاڑی امرتسر کے پلیٹ فارم پر پہنچی تو نیشنل گارڈ کے رضاکاروں نے حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ کے سامنے مظاہرہ کیا اور مذکورالصد رصاحب کے کہنے پر وہ لوگ ننگے ہو کر ناچے ، وقت گزر گیا۔ فارسی زبان کا شعر ہے ہیچ قومے را خدا رُسوا نہ کرد تادلِ صاحب دلے ننالد بہ درد چند ماہ بعد ملک تقسیم ہوا اورفسادات کا سلسلہ شروع ہواتو سکھ غنڈے اِن صاحب کے گھر میں گھس آئے اوراِن کے گھر کی عورتوں کو ننگا کرکے نچوایا۔ اُس وقت اِن کے دل میں خیال آیا کہ آج مجھے اس گناہ کی سزا مل رہی ہے ۔ علامہ صاحب نے فرمایا کہ وہ شخص سخت ندامت کا اظہار کرتا تھااور کہتا تھا کہ حالات اعتدال پر آجائیں تو میں دیوبند جا کر حضرت مولانا سے معافی مانگوں گا۔ ( ماخوذ از : ماہنامہ'' تحریک ''ذوالحجہ ١٣٩٦ھ/ دسمبر ١٩٧٦ء )