کہہ دے کہ اﷲ کو معلوم ہے ، میں نہیں جانتا ، ہرگز تکلف سے قیاس آرائی نہ شروع کردے ، یہ بات خدا کے نزدیک بھی قابل تعریف ہے اور اہل عقل کے نزدیک بھی ۔
حضرت ابن عمرصسے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس نے پوچھا کہ سب سے عمدہ جگہ کون سی ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ میں نہیں جانتا ، یا غالباً آپ نے سکوت فرمایا ، پھر اس نے پوچھا سب سے بری جگہ کون سی ہے ؟ اس پر بھی آپ نے فرمایا میں نہیں جانتا ، یا غالباً سکوت فرمایا ، اتنے میں حضرت جبرئیل ں آگئے ، آپ نے ان سے پوچھا ، انھوں نے بھی لاعلمی ظاہر کی ، فرمایا خدا سے پوچھ لو ، انھوں نے کہا کہ میں خدا سے کوئی بات دریافت نہیں کرتا ، یہ کہہ کر اتنے زور سے انھوں نے اپنے بازوؤں کو پھڑپھڑایا کہ معلوم ہوتا تھا کہ حضور بے ہوش ہوجائیں گے ( ایسا خوف خدا وندی کی شدت کی وجہ سے ہوا ) پھر حضرت جبرئیل ں اوپر چلے گئے ، اﷲ تعالیٰ نے خود ہی ارشاد فرمایا کہ تم سے محمد نے پوچھا ہے کہ سب سے اچھی جگہ کون سی ہے ، تم نے لاعلمی ظاہر کی ، اورتم سے پوچھا کہ سب سے بری جگہ کون ہے ، تم نے اس پر بھی لاعلمی ظاہر کی ، فرمایا جاؤ بتادو کہ سب سے اچھی جگہ مسجدیں ہیں اور سب سے بری جگہ بازار ۔
زاذان کہتے ہیں کہ ایک روز حضرت علی بن ابی طالب ص ہمارے پاس اس حال میں تشریف لائے کہ شکم مبارک پر ہاتھ پھیر رہے تھے ، اور فرمارہے تھے کہ جگر میں کیسی خنکی ہے ، مجھ سے ایک بات پوچھی گئی جو مجھے معلوم نہ تھی ، میں نے کہہ دیا کہ میں نہیں جانتا ، اﷲ جانتا ہے ۔
مسروق کہتے ہیں کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود ص نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص