طالب علم کو چاہئے کہ اﷲ سے علم نافع کا سوال کرتا رہے اور غیر نافع علم سے خدا کی پناہ چاہے ، تلاوت کلام اﷲ میں اس کی کوشش کرتا رہے کہ اﷲ تعالیٰ کی اوامر ونواہی کو اچھی طرح سمجھ لے اور حدیث وسنت اور آثارِ صحابہ کو بھی حفظ کرے تاکہ احکام کا حق ادا کرسکے ، علم کے آداب کو پورے طور پر ملحوظ رکھے ، لایعنی امور سے سکوت اختیار کرے ، ایسا سکوت کہ اس کے رفقاء اس کے تکلم کے مشتاق ہوجائیں ، اگر اس کے علم میں اضافہ ہو تو اسے ڈر ہو کہ اﷲ کی حجت اس پر قائم ہورہی ہے ، جتنا جتنا اس کا علم بڑھتا جائے اتنا ہی اس کے خوف وخشیت میں بھی اضافہ ہو ، اگر کوئی خاص علم دوسرے کو حاصل ہو اوراسے حاصل نہ ہوسکا ، اور اس کے باعث اسے اپنے دل میں رنج وغم کا احساس ہوتو اسے چاہئے کہ اس رنجیدگی میں غفلت نہ برتے اور اپنے نفس سے مواخذہ ومحاسبہ کرے کہ تجھے یہ رنج کیوں ہورہا ہے ؟ اے نفس خبردار ! اس سے ڈرو کہیں یہ حزن وملال تمہارے اوپر وبال نہ بن جائے ، تجھے رنج ہی کرنا ہے تو ان علوم پر رنج کر جنھیں تو حاصل کرچکا ہے اور تیرے اوپر خدا کی حجت قائم ہوچکی ہے ، لیکن تو اس پر عمل نہیں کرتا ، اس پر اگر تمہیں ملال ہوتو یہ اس سے بہتر ہے ، کہ ایک اور علم تمہیں حاصل نہیں ہوسکا ، اور دوسرے کو اسے حاصل کرنے کا موقع مل گیا ۔ کیا پتہ اگر تمہیں وہ علم حاصل ہوجاتا تو شاید اس پر بھی عمل نہ کرتے اور خدا کی حجت تمہارے اوپر اور مؤکد ہوجاتی ۔ اس انداز سے سوچو اور خدا سے معافی چاہتے ہوئے یہ درخواست کرو کہ جتنا علم تمہیں حاصل ہوچکا ہے اﷲ تعالیٰ اس کا نفع تمہیں عطا فرمائیں ۔
٭٭٭٭٭٭٭