ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2017 |
اكستان |
|
( لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُھَا وَلاَ دِمَاؤُھَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ) (سُورة الحج : ٣٧ ) ''اللہ تعالیٰ کے پاس نہ اِن (قربانیوں) کاگوشت پہنچتا ہے نہ اِن کا خون البتہ اللہ کے پاس تمہارا تقوی پہنچتا ہے۔ '' مختصر یہ کہ دل سے گڑ گڑانا اور جیب سے خرچ کرنا، یہ ہے اصل نذر اور منت جوخدا کے فضل و کرم سے اپنی تاثیر ظاہر کرتی ہے اور مانگنے والے کی مراد پوری ہوتی ہے جبکہ نذرمیں ذبح یاخرچ کرنے کے ساتھ دل کا متاثر ہونا اور گڑ گڑانا بھی ضروری ہے تو یاد رکھو یہ خرچ یہ ذبح اللہ ہی کے نام پرہونا چاہیے اور یہ رونا اور گڑ گڑانا خدا کی بارگاہ میں ہونا چاہیے کسی دوسرے کے نام پر خرچ کرنا یا ذبح کرنا یا کسی اور کے سامنے گڑ گڑانا اور اُس سے دعائیں مانگنا نذر اور منت کی رُوح اور جوہر کے خلاف، شرک اور غیر اللہ کی پرستش ہے لہٰذا اِس طرح منت ماننا گناہ ہے اور عذاب کا کام ہے ۔(معاذ اللہ) حضرات ِ فقہاء کرام کی تصریحات ملاحظہ فرمائیے البحر الرائق میں ہے :اَمَّا النَّذْرُ الَّذِیْ یُنْذِرُہ اَکْثُرُالْعَوَامِّ عَلٰی مَا ہُوَ مُشَاہَد کَأَنْ یَّکُوْنَ لِاِنْسَانٍ غَائِبٍ اَوْ مَرِیْضٍ اَوْلَہ حَاجَة ضَرُوْرِیَّة فَیَأْتِیْ بَعْضَ مَزَارَاتِ الصُّلَحَائِ فَیَجْعَلُ سِتْرَہ عَلٰی رَأسِہ فَیَقُوْلُ یَاسَیِِّدِیْ فُلَان اِنْ رُدَّ غَائِبِیْ اَوْ عُوْفِیَ مَرِیضِیْ اَوْ قُضِیَتْ حَاجَتِی فَلَکَ مِنَ الذَّہَبِ کَذَا اَوْ مِنَ الفِضَّةِ کَذَا اَوْ مِنَ الطَّعَامِ کَذَا اَوْ مِنَ الْمَائِ کَذَا اَوْ مِنَ الشَّمْعِِ کَذَا اَوْ مِنَ الزَّیْتِ ١ کَذَا فَہٰذَا النَّذْرُ بَاطِل بِالْاِجْمَاعِ ، لِوُجُوْہٍ : مِنْہَا اَنَّہ نَذْرُ مَخْلُوْقٍ وَالنَّذْرُ لِلْمَخْلُوْقِ لَا یَجُوْزُ لِاَنَّہُ عِبَادَة وَالْعِبَادَةُ لَا تَکُوْنُ لِلْمَخْلُوْقِ وَمِنْہَا اَنَّ الْمَنْذُوْرَ لَہ مَیِِّت وَالْمَیِّتُ لَا یَمْلِکُ وَمِنْہَا اِنْ ظَنَّ اَنَّ الْمَیِّتَ یَتَصَرَّفُ فِی الْاُمُوْرِ دُوْنَ اللّٰہِ تَعَالٰی وَاِعْتِقَادُہ ذٰلِکَ کُفْر الخ ۔( البحرالرائق ج٢ ص ٣١٧) ''وہ جو اکثر عوام منت مانتے ہیں جس کا مشاہدہ کیا جاتا ہے کہ کسی شخص کا کوئی آدمی غائب ہو گیا ہو یا کوئی عزیز بیمار ہو یا اور کوئی ضروری حاجت ہوتو وہ صلحاء (اولیاء اللہ) کے مزارات پر آتے ہیں اور اُس کے پر دہ کو اپنے سر پر رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ------------------------------ ١ پہلے زمانہ میں بجلی ایجاد نہیں ہوئی تھی اس لیے شمع چراغ اور ڈالنے کے لیے تیل دیا کرتے تھے۔