ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ روزِ اوّل سے ہی پاکستان میں جمعیة کے صف ِاوّل کے اساسی اکابر میں سے ایک ہیں، آپ ایک جگہ جمعیة کی ''احیائی تاریخ'' کے بارے میں خود تحریر فرماتے ہیں کہ ''حضرت مفتی صاحب کا تعلق اکابر جمعیة علمائِ ہند سے تھا وہ سب حضرات مذکورہ بالا اوصاف کے حامل تھے ،قیامِ پاکستان کے بعد اِس جماعت سے تعلق رکھنے والے بزرگ شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی صاحب رحمة اللہ علیہ مغربی پاکستان کے قلب لاہور میں تشریف فرما تھے، مولانا محمد نعیم صاحب لدھیانوی، مولانا عبدالحنان صاحب ہزاروی اسی جمعیة کے پرانے ارکان وعہدہ داران رہ چکے تھے، حضرت مولانا مفتی محمود صاحب نے ان سب حضرات کو ملتان میں جمع کیا ان کے ساتھ پورے ملک کے چیدہ چیدہ علماء کو بھی مدعو کیا، اراکین ِجمعیة علمائِ اسلام (جن کے قائد علامہ شبیر احمد عثمانی رہ چکے تھے ) کو بھی مدعو کیا، یہ ١٩٥٦ء کی بات ہے میں خود بھی اس میں شریک تھا یہ اجلاس حاجی باران خاں کی زیر تکمیل کوٹھی میں ہوا ، حضرت مولانا احمدعلی صاحب کو امیر منتخب کیا گیا اور دیگر عہدہ داران کا بھی انتخاب ہوا، اجلاس میں شریک مولانا غلام غوث صاحب کو ناظم منتخب کیا گیا۔ یہ سب کار روائی مولانا مفتی محمود صاحب نے کی تھی جو وقت اور ضرورت کے عین مطابق تھی، کام کرنے والے سب علماء مجتمع ہو گئے اور جمعیة کا احیاء ہو گیا خداوندکریم نے مفتی صاحب کی اس کوشش کو بار آور فرمایا، علماء ان حضرات کی سرکردگی میں دینی اور سیاسی خدمات انجام دیتے رہے، مفتی صاحب کی اپنی جماعت یہی تھی اور ہے اور انشاء اللہ رہے گی، یہ جماعت اُن کے'' باقیات الصالحات'' میں سے ہے اور اُن کے لیے صدقۂ جاریہ رَحِمَہُ اللّٰہُ ۔'' ١ ------------------------------ ١ بحوالہ ماہنامہ انوارِ مدینہ جولائی ٢٠١٢ء ص ١٧ و ١٨