ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
جامعہ جدید میں تکمیل ِبخاری کے موقع پر بیان ( شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عبد الحلیم صاحب چشتی مدظلہم ) بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ بَابُ قَوْلِ اللّٰہِ وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ وَاَنَّ اَعْمَالَ بَنِیْ اٰدَمَ وَقَوْلَھُمْ یُوْزَنُ وَقَالَ مُجَاہِد اَلْقُِسْطَاسُ اَلْعَدْلُ بِالرُّوْمِیَّةِ وَیُقَالُ اَلْقِسْطُ مَصْدَرُ الْمُقْسِطِ وَھُوَ الْعَادِلُ وَاَمَّا الْقَاسِطُ فَھُوَ الْجَائِرُ ( وَبِہ قَالَ ) حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ اَشْکَابَ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ اَبِیْ زُرْعَةَ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ (وَعَنْھُمْ) قَالَ قَالَ النَّبِیُّ ۖ کَلِمَتَانِ حَبِیْبَتَانِ اِلَی الرَّحْمٰنِ خَفِیْفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ ثَقِیْلَتَانِ فِی الْمِیْزَانِ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ ! میرا جی چاہتا ہے کہ چند باتیں آپ لوگوں کو تمہید کے طور پر پہلے بتادُوں اِس کا پس منظر کہ عہد ِ رسالت میں کیا کوئی نظام ِ تعلیم تھا ؟ تھا تو اُس کا نصاب کیا تھا ؟ اوریہ کیسے ہم تک پہنچا ہے ؟ بس یہ پس منظر آپ کو پیش ِ نظر رہے تب ہم اس سے فائد اُٹھا سکتے ہیں رسول اللہ ۖ نے مکی زندگی میں صبح وشام مدرسہ قائم کر رکھا تھا آپ غور فرمائیں قرآنِ مجید نے شہادت دی ہے اُن کے اقوال سے ، کن کے (اقوال) ؟ مشرکین کے ! کہ وہاں ڈے اینڈ نائٹ کالج قائم تھا تومعلم ِ اوّل تھے رسول اللہ ۖ ، آپ کی یہی صفت ہے اور مسلم میں بھی آیا ہے کہ ایسی جو صفات ذکر کی ہیں اُس میں چار پانچ صفتیں ہیںاوراُس میں یہ بھی ہے کہ یہ بہت آسان معلم تھے بات اِس طرح سمجھاتے کہ ہر ایک کی سمجھ میں آجاتی تھی ۔