ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
بارش ہوتی رہتی ہے حتی کہ فجر ہو جاتی ہے (اور دربار برخاست ہوجاتاہے) ۔'' ١شب ِبرا ء ت میں کیا ہوتا ہے ؟ حضورِ اَنور ۖ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ''تمہیں معلوم ہے شعبان کی اِس (پندرہویں )شب میں کیا ہوتا ہے ؟ اُنہوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ ۖ کیا ہوتا ہے ؟ آپ نے فرمایا اِس رات میں یہ ہوتا ہے کہ اِس سال میں جتنے پیدا ہونیوالے ہیں وہ سب لکھ دیے جاتے ہیں اور جتنے اِس سال مرنے والے ہیں وہ سب بھی اِس رات میں لکھ دیے جاتے ہیں اور اِس رات میں سب بندوں کے اَعمال(سارے سال کے) اُٹھائے جاتے ہیں اور اِسی رات میں لوگوں کی (مقررہ) روزی اُترتی ہے۔'' ٢ایک اِعتراض اور اُس کا جواب : یہاں ایک اِعتراض پیدا ہوتا ہے کہ روزی وغیرہ تو پہلے سے لوحِ محفوظ میںلکھی جا چکی ہے پھر اِس کا کیامطلب کہ اِس شب میں اِنسان کو مِلنے والی روزی لکھ دی جاتی ہے ؟ اِس اِعتراض کا جواب علماء نے یہ دیا ہے کہ اِس شب مذکورہ کاموں کی فہرست لوحِ محفوظ سے علیحدہ کرکے اُن فرشتوں کے سُپرد کردی جاتی ہے جن کے ذمہ یہ کام ہیں۔اَلغرض اِس رات میں پورے سال کا حال قلمبند ہوتا ہے، رزق ،بیماری ،تنگی ،راحت وآرام، دُکھ،تکلیف حتّٰی کہ ہروہ شخص جو اِس سال پیدا ہونے یا مرنے والا ہو اُس کا وقت بھی اِسی شب میں لکھا جاتا ہے۔ ایک روایت میں ہے حضرت عطاء بن یسار فرماتے ہیںکہ اِس مہینے کی پندرہویں شب میں مَلکُ الموت (عزرائیل علیہ السلام) کو ایک رجسٹر دیا جاتا ہے اورحکم دیا جاتاہے کہ پورے سال میں مرنے والوںکے نام اِس رجسٹر سے نقل کرلو ۔کوئی آدمی کھیتی باڑی کرتاہے، کوئی نکاح کرتا ہے ،کوئی ------------------------------ ١ فضائل الاوقات ص ١٢٥ ۔ شعب الایمان ج ٣ ص ٣٨٣ ٢ الدعوات الکبیر ج٢ ص ١٤٦ ۔ مشکوة ج١ ص ١١٥