ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
گا اُس کو ہر حرف کے بدلے سو نیکیاں ملیں گی اور نماز میں بیٹھ کر قرآن شریف پڑھنے والے کو پچاس نیکیاں اور نماز کے سوا دوسری حالت میں باوضو تلاوت کرنے والے کو پچیس نیکیاں اور بلاوضو پڑھنے والے کو دس نیکیاں ملیں گیں، اب تم خود ہی سوچو کہ سوداگر بن کر زیادہ نفع کی حرص کیوں نہ کی جائے۔(٣) ادبِ سوم اور شبینہ کی کراہت کا راز : تلاوت کی مقدار کا بھی لحاظ رکھو : ٭ ادنیٰ درجہ تو یہ ہے کہ ہر مہینے میں ایک مرتبہ ختم کرو۔ ٭ اعلیٰ درجہ یہ ہے کہ تین دن میں ختم کرو کہ مہینہ بھر میں دس ختم ہوں۔ ٭ متوسط درجہ یہ ہے کہ ہر ہفتہ پورا قرآن ختم کر لیا کرو۔ تین دن سے کم میں کلام مجید ختم کرنا مکرو ہ ہے کیونکہ سمجھ نہ سکو گے اور بلا سمجھے پڑھنا گستاخی ہے یہ نہ سمجھو کہ جب تلاوت کلام اللہ نافع ہے تو جس قدر بھی تلاوت زیادہ ہو گی اُسی قدر ثواب زیادہ ہو گا یہ تمہارا قیاس غلط ہے اللہ کے بھید کا سمجھنا انبیاء علیہم السلام ہی کا کام ہے پس جب رسول اللہ ۖ فرماچکے ہیں کہ تین دن سے کم میں ختم مستحب نہیں ہے تو تم کو حضور ۖ کا اِتباع لازم ہے اور اپنی رائے کو دخل دینا کم سمجھی اور جہالت ہے چنانچہ تم دیکھتے ہو کہ دوا بیمار کو نفع دیتی ہے لیکن اگر طبیب کی بتلائی مقدار سے زیادہ دو گے تو دیکھ لو یہ مریض مرے گا یا اچھا ہو جائے گا ؟ اسی طرح نماز حالانکہ عبادتوں میںاصل ہے مگر وہ طلوع و غروب اور استوائے آفتاب کے وقت ناجائز اورصبح و عصر کے فرضوں کے بعد مکروہ ہے ١ جب مرض کی دوا میں جسمانی طبیب کی بات بے چون و چرا مان لی جاتی ہے تو کیا وجہ ہے کہ روحانی علاج اور روحانی طبیب کی بتلائی ہوئی دوا میں اُس کی مقدار کا لحاظ نہ رکھاجائے اور اس کے بڑھانے میں عقل کو دخل دے کر سوال کیا جائے کہ تین دن سے کم میں ختم کرنا کیوں ناجائز ہے ! ------------------------------ ١ یعنی نفل اور سنت پڑھنا مکروہ ہے۔