ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
کوٹھی اور بلڈنگ بنوانے میں مشغول ہے مگر اُس کویہ بھی معلوم نہیں کہ میرا نام مُردوں کی فہرست میں لکھا جا چکا ہے۔(لطائف المعارف ص ١٤٨۔مصنف عبدالرزاق ج ٤ ص ٣١٧)حضور علیہ الصلٰوة والسلام کا پندرہویں شب میں معمول : حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ : ایک رات رسول اکرم ۖ میرے گھر تشریف لائے اور لباس تبدیل فرمانے لگے لیکن پورا لباس اُتارا نہ تھا کہ پھر کھڑے ہو گئے اور لباس زیب ِتن فرمایا ۔اِس پر مجھے سخت رشک آیا اور گمان ہوا کہ آپ میری کسی سوکن کے یہاں جا رہے ہیں، آپ کی روانگی کے بعد میں بھی پیچھے پیچھے چلی، یہاں تک کہ میں نے آپ کو ''بقیعِ غرقد''(جنت البقیع)میں اِس حالت میں دیکھا کہ آپ مسلمان مردوزَن اور شہداء کے لیے مغفرت طلب فرمارہے ہیں ۔یہ دیکھ کر میں نے دل میں کہا:میرے ماں باپ آپ پر قربان ! آپ اللہ کے کام میں مشغول ہوں اور میں دُنیاوی کام میں لگی ہوئی ہوں ،اس کے بعد میں لوٹ کر اپنے حجرہ میں آئی،میں لمبی لمبی سانس لے رہی تھی کہ اِتنے میں آپ تشریف فرماہوئے اور فرمایاعائشہ کیا بات ہے سانس کیوں پُھول رہا ہے ؟ میں نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ تشریف لا کر لباس تبدیل فرمانے لگے،ابھی لباس اُتارنے بھی نہ پائے تھے کہ دوبارہ لباس زیبِ ِتن کیا، اِس پر مجھے رشک آیا اور خیال ہوا کہ آپ کسی اور زوجہ کے گھر تشریف لے جارہے ہیں تاآنکہ میں نے آپ کو قبرستان میں دُعا میں مشغول دیکھا ۔ اِس پر آپ نے اِرشاد فرمایا ا ے عائشہ ! کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ اور اُس کا رسول تم پر کوئی ظلم وزیادتی کرے گا ؟ واقعہ یہ ہے کہ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اُنہوں نے کہا کہ آج شعبان کی پندرہویں شب ہے جس میں قبیلۂ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد کے برابر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مغفرت فرماتے ہیں اور مشرک ،کینہ ور ،قطع تعلقی کرنے والے ، بدسلوک، غرور سے زمین پر لباس گھسیٹ کر چلنے والے، والدین کے نافرمان اورعادی شراب خور کی طرف اِس شب نظرِ کرم نہیں فرماتے ،اِس کے بعد آپ نے لباس اُتارا اور فرمایا اے عائشہ شب بیداری کی اِجازت ہے ؟ میں نے عرض کیا