ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
مشغول ہو کر دعا نہیں مانگ سکا میں اُس کو بے مانگے اتنا دُوں گا کہ مانگنے والوں کو اتنا نہ دُوں گا۔تلاوتِ کلام اللہ کے ظاہری آداب : تلاوت قرآن شریف کے ظاہری آداب تین ہیں :(١) ادبِ اوّل : تلاوت کرتے وقت دل میں بھی کلام اللہ کا احترام رکھے اور چونکہ ظاہر کو باطن تک اثر پہنچانے میں بہت دخل ہے اس لیے جب ظاہری صورت احترام کی پیدا کی جائے گی تو قلب میں بھی احترام پیدا ہو جائے گا اور ظاہری احترام کی صورت یہ ہے کہ وضو کر کے نہایت سکون کے ساتھ گردن جھکائے ہوئے قبلہ کی طرف منہ کر کے دوزانوں اس طرح بیٹھو جیسے اُستاد کے سامنے ہیں اور تجوید کے موافق حروفِ قرآنیہ کو مخارج سے نکالو اور ایک حرف کو دوسرے سے علیحدہ علیحدہ ٹھہر ٹھہرکر تلاوت کرو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اگر میں سور ہ اِنا انزلنا اور سورہ القارعہ یعنی چھوٹی سورتیں سوچ کر تلاوت کروں تو یہ اس سے زیادہ بہتر سمجھتا ہوں کہ سورہ بقرہ اور آلِ عمران فرفر ١ پڑھ جائوں۔(٢) ادب ِدوم : کبھی کبھی تلاوت کی فضیلت کے انتہائی درجہ کے حاصل کرنے کا شوق تم بھی کیا کرو کیونکہ تم آخرت کی تجارت کے لیے دنیا میں آئے ہو اس لیے جہاں تک ممکن ہو زیادہ نفع کمانے کی کوشش کرو، یوں تو تلاوت کلام اللہ سے کسی طرح بھی کیوں نہ ہو خواہ بیٹھے ہو لیٹے ہو باوضو ہو یا بے وضو اور خلوت میں ہو یا جلوت میں بہرحال نفع ہی نفع ہے مگر بڑا نفع اِس میں ہے کہ شب کے وقت مسجد میں بحالت ِنماز کلام اللہ پڑھو ،حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ جو شخص نماز میں کھڑے ہو کر قرآن شریف پڑھے ------------------------------ ١ فر فر پڑھنے کی وجہ سے الفاظ بھی سمجھ نہ آئیں گے اور اِس کا بے ادبی ہونا ظاہر ہے، باقی اگر کوئی شخص معنی نہ سمجھے اور صرف الفاظِ قرآن ہی صحیح اور صاف ادا کرے تو یہ اجروثواب سے خالی نہیں۔