ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
قسط : ٣وضو کے فضائل اور اُس کی برکات ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی )وضو کی سنتیں اور اُس کے آداب : وضو میں فرض توبس وہی چار چیزیں ہیں جن کا ذکر سورۂ مائدہ کی اُس مندرجہ بالا آیات میں کیا گیا ہے جس میں نماز سے پہلے وضو کرنے کا حکم دیا گیا ہے یعنی پورے چہرے کا دھونا ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا، سر کا مسح کرنا، پاؤں کا ٹخنوں تک دھونا۔ ان چار چیزوں کے علاوہ رسول اللہ ۖ وضو میں جن چیزوں کا اہتمام فرماتے تھے یا جن کی ترغیب دیتے تھے وہ وضو کی سنتیں اوراُس کے آداب ہیں جن سے وضو کی ظاہری یا باطنی تکمیل ہوتی ہے مثلاً چہرے اور ہاتھ پاؤں کوبجائے ایک ایک دفعہ کے تین تین بار دھونا اور مل مل کر دھونا، ڈاڑھی میں اور ہاتھ پاؤں کی اُنگلیوں میں خلال کرنا، اُنگلی میں پہنی ہوئی انگوٹھی کو حرکت دینا تاکہ اُس کے نیچے پانی پہنچنے میں شبہ نہ رہ جائے، اسی طرح کلی اور ناک کی صفائی کا اہتمام کرنا، کانوں کے اندرونی اور بیرونی حصہ کا مسح کرنا، شروع میں بسم اللہ اور آخر میں کلمہ ٔ شہادت پڑھنا اور خاتمہ ٔ وضو کی دعا کرنا، یہ سب وضو کی سنتیں اور اُس کے آداب و مستحبات ہیں جن سے وضو کی تکمیل ہوتی ہے اس سلسلہ کی چند حدیثیں ذیل میں پڑھیے : (١٨) عَنْ سَعِیْدِ بْنِ زَیْدٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا وُضُوْئَ لِمَنْ لَمْ یَذْکُرِ اسْمَ اللّٰہِ عَلَیْہِ۔(ابن ماجہ کتاب الطھارة و سننہا رقم الحدیث ٣٩٧) ''حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جس شخص نے اللہ کا نام لیے بغیر وضو کیا اُس کا وضو ہی نہیں ہوا۔ '' تشریح : اُمت کے اکثر ائمہ اور مجتہدین کے نزدیک اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو وضو