ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
روزہ کی رُوحانی، جسمانی اور اِجتماعی خصوصیات ( حضرت مولانا محی الدین صاحب رحمة اللہ علیہ ) روزہ ایک دینی فرض اور ایسی عبادتِ محمودہ ہے کہ جملہ اَنبیاء کرام کی شریعتوں میں موجود ہے اورتمام آسمانی کتابوں میں اِس کا بیان اور اس کے فضائل مذکور ہیں، ہاں احوال و ظروف اور زمان و مکان کے لحاظ سے روزہ کی کیفیت اور اس کی ادائیگی کاطریقہ مختلف رہا ہے جیسا کہ اختلافِ شرائع کے بیان میں قرآن نے فرمایا ( لِکُلٍ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَةً وَّ مِنْھَاجًا) لیکن اس اختلاف کے باوجود تمام مذاہب ِسابقہ کا روزہ کی فرضیت پراِتفاق ہے جیسا کہ اِرشاد ہے : ( یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ o اَیَّامًا مَّعْدُوْدَاتٍ)(سُورة البقرة : ١٨٤ ، ١٨٣ ) '' اے شریعت ِ محمدیہ کے ماننے والو ! تم پر روزہ فرض کیا گیاہے جس طرح اگلوں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ، گنتی کے چند ایام تک روزہ رکھنا ہے۔ '' روزہ اگلی اُمتوں پر جن دنوں میں فرض کیاگیاتھا اِس بارے میں علماء نے اختلاف کیا ہے کہ آیا وہ رمضان کے مہینہ میں تھایاہر ماہ میں تین دن تھا یا اس کے علاوہ لیکن تمام علماء اِس بات پر متفق ہیں کہ بے شک تمام اگلی اُمتوں پر روزہ فرض تھا۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو نفس کو پاکیزہ اور قلب کو آلائش سے صاف کردیتی ہے اور خوف ِاِلٰہی کا شجرہ ٔطیبہ دل میں بٹھادیتی ہے۔ روزہ ایک ایسی مخفی عبادت ہے کہ سوائے خدا کے کسی کوخبر نہیں ہوتی اِسی لیے اللہ نے اس کی نسبت اپنی طرف کر لی ہے اور دوسرے فرائض کے بر خلاف اس کے اجروثواب کی حدو د کو پوشیدہ رکھاہے، گویا یہی صوم ایک راز ہے اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان پس قیامت کے دن بھی سوائے روزہ داروں کے کوئی اس کی جزا کو نہ جانے گا اِس بارے میں اَحادیث وآثار بھرے پڑے ہیں۔