ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
غرباء و مساکین پرعنایت کاجذبہ پیدا کرتاہے، نفس فورًا متوجہ ہوتاہے کہ آج میں چند روز بھوک سے پریشان ہوں اور اللہ کے مفلس بندے سال بھر بھوک میں رہ کر کتنی پریشانیاں اُٹھاتے ہوں گے، یہ خیال ہوتے ہی نفس جذبۂ رفق و کرم سے معمور ہوجاتاہے اور غرباء و مساکین کی خبر گیری کے لیے ہاتھ کھول دیتا ہے، نفس کا یہ درس بالکل فطری ہے۔ حضرت یو سف علیہ السلام باوجودیکہ مصرکی دولت کے مالک تھے اکثر بھوکے رہا کرتے اور جب اُن سے پوچھا گیا کہ آپ کیوں بھوک کی شدت گوارہ کرتے ہیں حالانکہ آپ کے ہاتھ میں دُنیا جہاں کی دولت خدا نے دے رکھی ہے تو حضرت یوسف علیہ السلام نے جواب دیا کہ مجھے اس بات کا ڈر لگتا ہے کہ اگر پیٹ بھر کر کھالوں تو کہیں اللہ کے بھوکے بندوں کو فراموش نہ کر بیٹھوں۔ روزے کی اِجتماعی خصوصیت بھی عظیم الشان ہے جس نے دُنیا کی ایک اُمت کوایک لڑی میں پرو دیا، وحدت ویک رنگی کا اس سے بڑا مظہر اور کیا ہوگا کہ شریعت کے اس ایک حکم نے رُوئے زمین کے کل اطراف و جوانب میں بسنے والے لوگوں کو یکساں مطیع بنادیا کہ رمضان آتے ہی طلوعِ فجر سے لے کر غروب ِ آفتاب تک کھاناپینا سب لوگ چھوڑ دیتے ہیں اور جب غروبِ آفتاب ہوجاتاہے تو بیک وقت کھانے پینے کی سب کو اجازت مل جاتی ہے بلکہ وحدتِ اُمت کا یہ عجیب تماشہ قابلِ دید ہے کہ سب کو حکم ہوتاہے کہ اوّل وقت میں افطار کرو اور جو شخص افطار تاخیر سے کرے تو وہ بڑی خیر سے محروم ہوجاتا ہے اور طریقہ اسلام کا مخالف گردانا جاتا ہے لَا تَزَالُ اُمَّتِیْ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ وَاَخَّرُوا السُّحُوْرَ۔ صوم کی قدرت و منزلت بڑھانے کے لیے اللہ نے سب سے افضل مہینہ ''رمضان'' پسند فرمایا جس کی شان اِس طرح بیان ہوئی اَلَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُکہ اِسی ماہِ معظم میں قرآن جیسی گنجینۂ ہدایت کتاب کا نزول ہوا، قرآن کے علاوہ اور بھی آسمانی کتابیں دُوسرے اَنبیاء پر اِسی ماہِ مبارک میں نازل ہوئیں جیسا کہ اِمام احمدبن حنبل نے واثلہ بن اَسقع سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : ''صحف ِابراہیم ماہِ رمضان کی پہلی رات میں نازل ہوئے، کتاب ِتوراة چھ رمضان گزرنے پر نازل ہوئی اور انجیل تیرہویں رمضان کو نازل ہوئی اور قرآن پاک