ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
چوبیس رمضان گزرجانے پر نازل ہوا۔'' اور بھی دُوسری روایات ہیں جن میں تاریخ نزول کا فرق بیان ہوا ہے مگر اس بات پر اتفاق ہے کہ رمضان میں ان کا نزول ہوا ہے اور اس ماہ ِرمضان کی عظمت بھی کتنی بڑی ہے کہ اس میںایک رات ''لیلة القدر'' قرار پائی جس نے اُمت ِ محمدیہ ۖ کا مقام بہت بلند کردیا کیونکہ اُمت ِ محمدیہ ۖ کی عمریں اُممِ سابقہ کے مقابلہ میں بہت کم ہیں مگر اس ایک رات کو ہزار ماہ سے برترقرار دے کر اِس اُمت کو مالا مال کردیا۔ اِس ماہِ مبارک کے فضائل پر اگر ہم لکھنا چاہیں تو دامن قرطاس تنگ ہوجائے گا اور قلم ماند پڑجائے گا اِس لیے ہم صرف اِس حدیث کی طرف اِشارہ کردینا کافی سمجھتے ہیں جس میں رمضان کے فضائل کا بیان ہے اور جس نے مسلمانوں کی ہمتوں کو بیدار کیا ہے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ''شعبان کے آخری روز حضرت محمد رسول اللہ ۖ نے ایک خطبہ دیا جس میں فرمایا گیا : ''لوگو ! بڑا عظیم او ر مبارک مہینہ سایہ فگن ہے ،اِس میں ایک رات جو ہزار ماہ سے بہتر ہے، اللہ نے اس ماہ میں دن کو روزہ رکھنا فرض کیا اور رات کا قیام مزید درجہ کا باعث قرار دیا، اِس ماہ کی ایک نفل دُوسرے ماہ کے فرض کے اَجر کی مستحق ہوئی اور اِس ماہ میں ایک فرض دُوسرے ماہ کے ستر فرض کے اجر کا حامل ہے، نفس کو مصائب کا خوگر بنانے والا یہ مہینہ ہے، ضبط ِنفس کا اجر جنت ہے ،یہ غم خواری کرنے والا مہینہ ہے اِس میں مومن کا رزق فراواں ہوجاتا ہے۔'' آخر میں فرمایا : ''اِس ماہ کے تین عشرے ہیں : پہلاعشرہ رحمت کی بارش برساتا ہے، دُوسرا عشرہ مغفرت کامثردہ سناتا ہے اور تیسرا عشرہ عذاب سے نجات دلاتا ہے۔ '' اِس ماہ میں رحمت کا اِتنافیضان ہوتا ہے کہ اللہ اپنے بندوں کو بھی رحم و کرم میں ڈوبا ہوا دیکھنا چاہتاہے چنانچہ جس شخص نے رحم کر کے اپنے غلام کے کاموں میں تخفیف کردی تو اُس کو مغفرت اور جہنم سے آزادی کا مثردہ سناتا ہے۔