ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
شیخ الہند دہلی میں اس دارِ فانی سے رحلت فرما گئے آپ کے انتقال کے بعد حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ جمعیة علمائِ ہند کے صدر بنائے گئے ،١٩٣٩ء میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی رحمة اللہ علیہ کا نام صدارت کے لیے منتخب ہوا۔ ہر دوحضرات کے ساتھ علماء وعوام کی کثیر تعداد نے ساتھ دیا اور آزادی وطن کے لیے تن من دھن کی بازی لگادی، اس کے لیے شب و روز ایک کردیے قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں پرائیوں کے ساتھ ساتھ اپنوں کے بھی ظلم و ستم سہے لیکن جمعیة علماء کا نظریہ منظم انداز سے آگے بڑھاتے رہے اور زمینی حقائق کو ملحوظ رکھتے ہوئے کامل دیانت داری اور پُر خلوص وفاداری سے ہر ہر قدم پر اور ہر ہر مشکل وقت میں فیصلے کیے جس پر تاریخ شاہد ہے عیاں راچہ بیاں ! تقسیمِ برصغیر اور قیامِ پاکستان کے حوالے سے علماء میں سیاسی اختلاف پیدا ہوا جس کے نتیجہ میں ٢٦،٢٧،٢٨، اور ٢٩اکتوبر ١٩٤٥ء کو محمد علی پارک کلکتہ میں بعض علماء کا اجلاس بلایا گیا اور وہاں ''جمعیة علماء ِ اسلام ''کی بنیاد رکھی گئی اس موقع پر حضرت علامہ شبیر احمد صاحب عثمانی رحمة اللہ علیہ موجود نہ تھے تاہم انہیں اس جمعیة علماء کا صدر منتخب کیا گیا اور یہ جمعیة علماء ''قیامِ پاکستان'' کی تحریک میں عملاً شامل رہی، جمعیة علماء نے عوام میں بیداری پیدا کی اور مسلم لیگ کے ساتھ شانہ بشانہ ایک علیحدہ آزاد اسلامی وطن کے حصول کے لیے کوششیں تیز کردیں جس کے نتیجہ میں وطن ِعزیز ''پاکستان'' حاصل ہوا۔ اس نوزائیدہ مملکت میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ ١٩٣٥ء کے تحت اُمورِ مملکت چلائے جا رہے تھے لیکن اسلام کے نام پر قائم اس ملک میں اسلامی دستور کی ضرورت سب سے اہم کام تھا، علامہ شبیر احمد عثمانی نے اس طرف توجہ فرمائی اور مولانا مناظر احسن گیلانی (انڈیا)، ڈاکٹر حمید اللہ (پیرس) اور محترم عبد الوحید (حیدر آباد) کی رفاقت میں اسلامی دستور کے بنیادی اصول مرتب کیے اور ان اصول کو اسمبلی سے منظور کروانے کی جدو جہد میں مصروف رہے اور ١٢ مارچ ١٩٤٩ء کو یہ تاریخی تجویز ''قراردادِ مقاصد '' کے نام سے اسمبلی سے منظور کر والی، بعد اَزاں علمائِ کرام کی کوششوں سے ١٩٥١ء میں تمام معروف مکاتب ِ فکر کے نمائندہ اکتیس علمائِ کرام پر مشتمل ایک وفد نے اسلامی دستور کے خاکہ کے