ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2017 |
اكستان |
|
وہاں تک پہنچا دو تو رسول اللہ ۖ کا نصاب ِ تعلیم بھی تھا اور یہ نصابِ تعلیم قیامت تک کے لیے ہے دیکھا آپ نے کہ کتنا آسان ہے یہ اور کتنا مشکل ہے یہ، اسی لیے جب تک کسی کا شمار فقہاء کی جماعت میں نہیں ہوگا وہ قابلِ احتجاج نہیں ہوگا۔ ویسے یہ درسی کتابیں جو ہیں نا وہ اِس طرح مرتب کی ہیں ،اب یہ محدثین کا کام تو نہیں ہے کہ (کتاب کو) احکام پر مرتب کریں، احکام پر مرتب کرنا تو فقیہ کا کام ہوتا ہے،تو فقہ چونکہ پہلے مدوّن ہوچکی ہے تابعین کے زمانہ میں، وہ حضرت امام اعظم رحمة اللہ علیہ کے زمانے میں ہوئی ہے تو اُسی ترتیب پر یہ کتابیں مرتب ہوئی ہیں اس لیے اس میںحضور ۖ کے اقوال بھی ہیں افعال بھی ہیں اور سکوت بھی ہے لیکن اِس کے روایت کرنے والے وہ مجتہد نہیں ہیں، اگر وہ مجتہد ہوتے تو پھر بات ہی دوسری ہوتی اُن کا مجتہدین میں شمار ہی نہیں ہے کہیں بھی نہیں ہے ،اگر یہ مجتہد ہوتے تو ترمذی ان کا مذہب نقل کرتے سب کا نقل کیا ہے اُنہوں نے داؤد ِ ظاہری کا مذہب نہیں نقل کیا وہ اُن کے معاصر ہیں مگر اُن کا مذہب نہیں ہے (تر مذی میں) اس لیے کہ وہ معانی حدیث کو سمجھتے نہیں ہیں۔ اُن لوگوں کا تذکرہ اس (تر مذی) میں ہے جو فقیہ ہیں ،فقہاء کا تذکرہ کیا ہے اُنہوں نے اپنی کتاب میں، یہ خاص امام بخاری کے شاگرد ہیں، رجال کی ساری باتیں اُن سے نقل کرتے ہیں کہیں فقہ کی کوئی بات نقل نہیں کی تو ''مجتہد'' کے لفظ سے کہیں دھوکہ نہیں کھانا چاہیے، مجتہد کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ مجتہد فی الفن ہیں اِن کا فن جو ہے وہ فقہ نہیں ہے اِن کا فن رجالِ حدیث ہے صناعتِ حدیث ہے، صناعتِ حدیث میں امام بخاری بلا شبہ اِمام ہیں، اگر فقیہ ہوتے تو ہمارے ہاں ترمذی ضرور بضرور ذکر کرتے ،رجال کی ساری باتیں نقل کرتے ہیں لیکن نہیں نقل کرتے تو فقہ کی باتیں نقل نہیں کرتے۔ تو جب تک آپ عہد ِ رسالت کو نہیں سمجھیں گے ہماری تاریخ ادھوری رہے گی۔ اِس کا مطالعہ ہو اِس پر غور کیا ہو مکی زندگی پر اِس طرح کسی نے غور کیا ہو، اس طرف لوگوں نے غور نہیں کیا ہے اسی وجہ سے یہ باتیں ہمیں نہ عربی میں ملتی ہیں نہ اُردو میں تو جو کچھ ہمیں ملے گا عہد ِ نبوی سے ملے گا، عہدنبوی میں یہ باتیں تھیں اور یہی باتیں آپ سمجھ گئے کہ کیسے حضور ۖ نے سوال کر کے